پاکستان بزنس فورم نے حکومت کی گندم سے متعلق پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا۔چیف آرگنائزر احمد جواد نے گندم کی سپورٹ پرائس اور فری مارکیٹ میکنزم پر نظرِ ثانی کا مطالبہ کر دیا۔ کہا جلد بازی میں کیے گئے فیصلے سے کسانوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
پاکستان بزنس فورم کے چیف آرگنائزر احمد جواد کا کہنا ہے کہ ملک میں گندم کی کٹائی شروع ہو چکی ہے اور بحران کا خدشہ پیدا ہو چکا ہے۔ حکومت نے فری مارکیٹ میکنزم پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی جس سے گندم کے کاشتکار متاثر ہوئے ہیں۔
پاکستان بزنس فورم کے مطابق گزشتہ سال ناقص درآمدی پالیسی نے نقصان پہنچایا اور اس سال حکومتی جلد بازی نے حالات مزید بگاڑ دیے۔اس وقت پنجاب کی غلہ منڈیوں میں گندم کا اوسط ریٹ 2500 روپے فی من ہے جب کہ کاشت پر لاگت 3200 روپے فی من آ رہی ہے۔ دو سال سے کاشتکاروں کو فی من س700 روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
پی بی ایف کا کہنا ہے کہ گندم کی کاشت کا ہدف پورا نہ ہونے کی بنیادی وجہ یہی نقصان دہ پالیسیاں ہیں۔ موجودہ حالات دیکھ کر لگتا ہے کہ حکومت دسمبر میں گندم درآمد کرے گی۔
احمد جواد نے گندم کے مسئلے کو مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کا مطالبہ کیا اور خبردار کیا کہ اگر سنجیدگی نہ دکھائی گئی تو مڈل مین اس سیزن میں کروڑوں روپے کمائے گا۔