پاکستان کے کرپٹو ایڈوائزر بلال بن ثاقب کا کہنا ہے کہ حکومت بین الاقوامی سرمایہ کاری متوجہ کرنے کیلئے ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی حیثیت دینے اور ایک ریگولیٹری فریم ورک بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
پاکستان کے کرپٹو ایڈوائزر بلال بن ثاقب نے بلومبرگ ٹی وی کو انٹرویو میں پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے مسقبل کے حوالے سے اپنا وژن پیش کیا۔ بلال بن ثاقب کو حال ہی میں پاکستان کرپٹو کونسل میں وزیر خزانہ کا چیف ایڈوائزر تعینات کیا گیا ہے۔
بلال نے کہا کہ پاکستان اب مزید انتظار نہیں کرے گا، ہم ریگولیٹری وضاحت چاہتے ہیں، ہمیں ایسا قانونی فریم ورک درکار ہے جو کاروبار دوست ہو، ہم پاکستان کو بلاک چین پر مبنی مالیاتی نظام میں نمایاں مقام دلانا چاہتے ہیں اور بین الاقوامی سرمایہ کاری متوجہ کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ یہ کم لاگت مگر تیزی سے ترقی کرتی ہوئی مارکیٹ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کے نمایاں کرپٹو اپنانے والے ممالک میں شامل ہے، جہاں 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے، آج تقریباً 1.5 سے 2 کروڑ پاکستانی کرپٹو رکھتے ہیں، ملک میں کرپٹو لین دین کی مالیت اربوں ڈالر ہے، اس لیے یقیناً ہم اسے قانونی بنانا چاہتے ہیں۔
پاکستان کرپٹو ایڈوائزر نے کہا کہ ہم ایک واضح ریگولیٹری فریم ورک چاہتے ہیں تاکہ سرمایہ کاری آئے اور کرپٹو کا نظام پاکستان میں فروغ پا سکے، پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش موقع فراہم کرتا ہے، ہم ریگولیٹری سینڈ باکسز متعارف کرانے پر کام کررہے ہیں، جو کرپٹو اسٹارٹ اپس کیلئے ایک منظم اور قانونی ماحول میں تیزی سے کام کرنے کا موقع فراہم کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آپریٹنگ لاگت انتہائی کم ہے، جو اسے دبئی اور سنگاپور جیسے مراکز کے مقابلے میں کرپٹو کاروبار کے لیے زیادہ موزوں اور کم لاگت والا مقام بناتا ہے۔
بلال بن ثاقب نے کہا کہ حکومت ریگولیٹری فریم ورک سیکھنے کیلئے متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور نائیجیریا اور ترکیہ کے ساتھ بھی قریبی تعاون کررہی ہے۔
کرپٹو کرنسی پر ٹیکس سے متعلق بلال کا کہنا ہے کہ حکومت ایسا متوازن اور ترقی دوست ٹیکس نظام اپنانا چاہتی ہے جو ملک میں مزید غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرے، کرپٹو پاکستان کے ابھرتے ہوئے فِن ٹیک شعبے کو تیزی سے ترقی دینے میں مدد دے سکتا ہے۔
بلال نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی کو کرپٹو کی تاریخ میں سب سے بڑا اور مثبت محرک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر بنیادی طور پر پالیسی کا رخ بدل رہے ہیں، کیونکہ انہوں نے ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے ریگولیٹری اداروں کو ڈیجیٹل اثاثوں کو قبول کرنے کی ہدایت دی ہے، وائٹ ہاؤس کرپٹو ایڈوائزری ٹیم تشکیل دی اور امریکی اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو قائم کیا ہے۔
بلال کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت کرپٹو کو ایک قیمتی قومی اثاثہ سمجھ رہی ہے، بالکل اسی طرح جیسے وہ معاشی استحکام اور طاقت کیلئے سونا یا تیل ذخیرہ کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کرپٹو کو قومی ترجیح بنا رہے ہیں اور ہر ملک، بشمول پاکستان، کو اسی راستے پر چلنا ہوگا، ورنہ ہم پیچھے رہنے کے خطرے سے دوچار ہوں گے۔