پاکستان کی معیشت حالیہ برسوں میں متعدد چیلنجز سے گزرنے کے بعد اب ترقی اور استحکام کی راہ پر گامزن ہےاور مختلف معاشی اشاریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملکی معیشت میں مثبت تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی برآمدات نے سال 2025 میں اتار چڑھاؤ کے باوجود 30.351 ارب ڈالر کا سنگ میل عبور کیا، حکومت نے رواں سال کے لیے برآمدات کا ہدف 32.34 ارب ڈالر مقرر کیا ہے، جو معیشت کی مضبوطی اور عالمی منڈی میں پاکستانی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی طلب کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ اضافہ خاص طور پر ٹیکسٹائل، زرعی مصنوعات اور آئی ٹی سیکٹر کی بدولت ممکن ہوا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے ٹیکس وصولی میں شاندار اضافہ دیکھا گیا۔ سال 2024 میں ٹیکس وصولی 9.252 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی، جبکہ سال 2025 کے لیے 12.97 ٹریلین روپے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ یہ بہتری ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے شفافیت لانے کی کوششوں کا نتیجہ ہے، جو مالیاتی نظم و ضبط کو مضبوط کر رہی ہے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ سال 2024 میں یہ 28.782 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، اور سال 2025 میں ان کے 35 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ یہ اضافہ زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ کے ایس ای-100 انڈیکس سال 2021 میں 47,896 پوائنٹس سے بڑھ کر 2024 میں 75,878 پوائنٹس تک جا پہنچا۔ ماہرین کے مطابق، سال 2025 میں یہ انڈیکس 127,000 پوائنٹس تک پہنچ سکتا ہے، جو سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد اور معاشی استحکام کی علامت ہے۔
سال 2024 میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 2.346 ارب ڈالر رہی، اور 2025 میں اس کے 2.8 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ یہ اضافہ حکومتی پالیسیوں، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کے اقدامات اور کاروباری ماحول میں بہتری کی بدولت ممکن ہوا، جو عالمی سرمایہ کاروں کے پاکستان پر اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔
مہنگائی کی شرح، جو 2023 میں 29.2 فیصد کی بلند سطح پر تھی، سال 2025 کے ابتدائی 8 ماہ میں کم ہو کر 5.9 فیصد تک آ گئی۔ فروری 2025 میں یہ شرح صرف 1.5 فیصد رہی، جو معاشی استحکام، بہتر سپلائی چین مینجمنٹ اور شرح سود میں کمی کا نتیجہ ہے۔
سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.5 ارب ڈالر تھا، جو 2025 کے ابتدائی 7 ماہ میں 0.7 ارب ڈالر کے سرپلس میں تبدیل ہو گیا۔ یہ تبدیلی برآمدات میں اضافے، ترسیلات زر کی بہتری اور درآمدی اخراجات پر کنٹرول کی وجہ سے ممکن ہوئی، جو زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت دے رہی ہے۔
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اعتماد کو مضبوط کیا۔ اس میں جمع شدہ رقم 2023 میں 7.035 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2025 میں 9.564 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ یہ پروگرام نہ صرف معیشت میں ڈالرز کا بہاؤ بڑھا رہا ہے بلکہ پاکستانی ڈائسپورہ اور وطن کے درمیان مالیاتی رابطے کو بھی مستحکم کر رہا ہے۔
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 2023 میں 9.16 ارب ڈالر کی کم ترین سطح پر تھے، لیکن 2025 میں یہ 16.05 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ یہ اضافہ آئی ایم ایف کے تعاون، ترسیلات زر اور برآمدات کی بدولت ممکن ہوا، جو معیشت کے لیے ایک مضبوط بنیادی ڈھانچہ فراہم کر رہا ہے۔