مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال مکمل ہوگئے، ہر سال کشمیری 27 اکتوبر کو بھارتی قبضے کے خلاف یوم سیاہ مناتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط کے چھہتر برس مکمل ہونے پر اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس اور جموں وکشمیر لبریشن کمیشن نے مظاہرہ کیا، اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو یاد داشت پیش کی گئی،مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ انصاف کا علمبردار عالمی ادارہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
ساڑھے 5 لاکھ سے زائد لوگ شہید ہو چکے ہیں آج بھی 9 لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر کے اندر تعینات ہے اور وہاں کا چپہ چپہ فوجی چھاؤنی بنا ہوا ہے ۔
27 اکتوبر 1947 کو ہندوستانی افواج نے بغیر کسی آئینی اور اخلاقی جواز کے ہندوستان پر قبضہ کرلیا تھا، تقسیمِ ہند کے وقت کشمیر کی مقامی قیادت نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا۔
مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان سے الحاق کے بدلے میں فوجی مدد مانگی تھی، ہندوستان نے غیر قانونی طور پر مسلم اکثریتی کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں،مقبوضہ کشمیر کے عوام پچھلے 76 سال سے جاری ظلم و ستم کی انتہا پر ہیں۔
5 اگست 2019 کو ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی منسوخ کر دی،ہندوستانی افواج اب تک مقبوضہ کشمیر میں ڈھائی لاکھ کشمیریوں کو شہید جبکہ 7 ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل کر چکی ہے، 1 لاکھ سے زائد بچے یتیم جبکہ 11 ہزار سے زائد خواتین زیادتی کا شکار ہوئی۔
مقبوضہ کشمیر میں اب تک 16 لاکھ کشمیری گرفتار جبکہ 11 سو سے زائد املاک نذرِ آتش کی جا چکی ہیں، 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک انٹرنیٹ کی طویل ترین بندش جاری ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک 5 قراردادیں منظور کی جا چکی ہیں مگر ایک پر بھی عملدرآمد نہ ہو سکا،ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام پر بیہمانہ مظالم میں بے جے پی ملوث ہے،جینوسائیڈ واچ پہلے ہی دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کی مہم سے خبردار کر چکی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ فروری 2023 میں ہندوستان نے مقبوضہ وادی میں مسلم اکثریتی علاقوں کو مسمار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی۔الجزیرہ کے مطابق کشمیر کو ہندوستان کی بربریت کے باعث بے شمار نقصان اٹھانا پڑا،
پاکستان میں یومِ سیاہ منانے کا مقصد دنیا کو ہندوستان کے ظالمانہ فعل سے آگاہ کرنا ہے۔