ورلڈ بینک کی جانب سے پاکستان کے لیے 40 ارب ڈالر کے اقتصادی معاونت کے اعلان نے ایک تازہ ہوا کے جھونکے کا کام کیا ہے۔اس سرمائے کا نصف حصہ بین الاقوامی ترقیاتی ایسوسی ایشن (IDA) اور بین الاقوامی بینک برائے تعمیر و ترقی (IBRD) کے ذریعے صحت، تعلیم اور سماجی ترقی کے منصوبوں میں لگایا جائے گا، جبکہ بقیہ 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC) کے ذریعے نجی شعبے کی توسیع کے لیے مختص کی گئی ہے تاکہ طویل مدتی معاشی استحکام حاصل کیا جا سکے۔ تاہم، یہ سرمایہ کاری اصلاحات سے مشروط ہے اور محض ایک مالی پیکیج نہیں جو وقتی طور پر سہارا دے سکے۔
گہرے معاشی چیلنجز، جیسے پالیسیوں میں عد م تسلسل، کی موجودگی میں تیزی سے ترقی کرنا مشکل معلوم ہوتا ہے۔ اگر معیشت کی بنیادی اصلاح کے بغیر یہ پیسہ خرچ کیا گیا تو یہ صرف ایک عارضی تبدیلی ہوگی، لیکن اصل استحکام نہیں آئے گا۔ حکومت کو پالیسی کے عدم تسلسل سے باہر نکل کر مشکل مگر ضروری اصلاحات کرنی ہوں گی۔ ٹیکس کے نظام کو ڈیجیٹائز کرنا، توانائی کے شعبے میں طویل عرصے سے درکار اصلاحات، اور گردشی قرضوں کو کم کرنے کی کوششیں مثبت اقدامات ہیں۔ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ برآمدات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے، شرح سود مسلسل کم ہو رہی ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔
کوئی بھی غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان کے مسائل کو یکدم حل نہیں کر سکتی۔ آئی ایم ایف اب بھی منظرنامے میں موجود ہے، اور اس کا سخت رویہ اس بات کا عندیہ دیتا ہے کہ مستقبل میں بیل آؤٹ پیکیجز حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا۔ تاہم، یہ اس حقیقت کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان اب بھی بحالی کے عمل سے گزر رہا ہے۔ لیکن ایک بنیادی فرق یہ ہے کہ محض زندہ رہنے کے لیے قرض لینے اور ترقی کے لیے سرمایہ کاری کے حصول میں بہت فرق ہوتا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا ورلڈ بینک حکام سے اقتصادی اصلاحات کے نفاذ میں مدد مانگنا ایک خوش آئند قدم ہے۔ یہ ایک خوشگوار خبر ہے، خاص طور پر ایسے ملک کے لیے جو طویل عرصے تک غیر ملکی امداد، قرضوں اور ترسیلات زر پر انحصار کرتا رہا ہے۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے، موثر نظام اور سرمایہ کے دانشمندانہ استعمال کی توقع کی جا رہی ہے جو ملک کی معاشی ترقی کے مرکزی عوامل ثابت ہوں گے۔
اب یہ پالیسی سازوں، بیوروکریسی اور کاروباری قیادت پر منحصر ہے کہ اس موقع کو ضائع نہ ہونے دیں۔ کیونکہ داؤ بہت اونچا ہے اور پاکستان کے پاس مزید غلطیوں کی گنجائش نہیں ہے۔