دفاع وطن میں جانیں قربان کرنے کی داستانیں مسلح افواج کی شاندار تاریخ کا حصہ ہے۔ ہمارے شہداء نے اپنے خون سے آبیاری کر کے وطن عزیز کی بنیادوں کو مضبوط کیا، انہی میں سے ایک داستان لانس نائیک عمر ظہور شہید کی بھی ہے۔
لانس نائیک عمر ظہور شہید 25 دسمبر 2024 کو بلوچستان کے ضلع کیچ میں دفاع وطن کے فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہوگئے، لانس نائیک عمر ظہور کی شہادت کی وجہ دہشتگردوں کیطرف سے لگائی گئی بارودی سرنگ تھی۔
لانس نائیک عمر ظہور شہید نے سوگواران میں والدین، بیوہ اور ایک بیٹا چھوڑے، لانس نائیک عمر ظہور شہید کے والد نے اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محنت مزدوری کر کے بیٹے کی پرورشِ کی اور اسے سکول بھیجا، بیٹے کو ہمشہ سے پاک فوج میں بھرتی ہونے کا شوق تھا، اللہ نے اسکا شوق پورا کیا۔
شہید کے والد کا کہنا ہے کہ نصیب والوں کو ہی شہادت کا رتبہ ملتا ہے، بیٹے نے ملک کے لیے جان قربان کی، اس سے بڑھ کر اور کیا چاہیے۔ بیٹے کی شہادت نے میری عزت اس دنیا اور آخرت میں بڑھا دی۔ میرے بیٹے کے نصیب بہت اچھے ہیں، چھوٹی سی عمر میں اس نے میرا سر فخر سے بلند کر دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر کوئی مجھے شہید کا والد کہہ کر عزت دیتا ہے، میرا بیٹا بہت لائق، ذہین اور بہادر تھا۔
شہید کی والدہ نے کہا کہ میں نے بڑی محنت سے بیٹے کو بڑا کیا، جب میری خوشی کے دن آئے تو وہ چھوڑ کر چلا گیا۔ اللہ نے میرے بیٹے کو شہادت کا رتبہ دیا، یہ میرے لیے عظیم اعزاز ہے۔
شہید کی بیوہ نے اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے شوہر ہمارا بہت خیال رکھتے تھے اور ہر خواہش پوری کرتے تھے، وہ جب چھٹی پر گھر آتے تھے تو ہر کام میں میرا ہاتھ بٹاتے تھے، ان کی خواہش تھی کہ ان کی بچے پڑھ لکھ کر افسر بنیں، بچوں کو اچھی تعلیم دلوا کر اپنے شوہر کے خواب پورے کروں گی۔