الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کا قانون نافذ العمل ہوگیا۔
الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام سے متعلق متنازع پیکا قانون پر صدر کے دستخط کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ کی کمیٹیوں اور دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد صدر مملکت آصف زرداری نے بھی متنازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل2025 کی توثیق کردی۔ صدر کے دستخط کے بعد بل باقاعدہ قانون بن کر نافذ ہوگیا۔
قانون کے تحت فیک نیوز پھیلانے پر 3 سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا پھر دونوں سزائیں ہوں گی۔ قانون میں غیرقانونی مواد کی 16 اقسام کی فہرست دی گئی ہے۔ گستاخانہ مواد، تشدد، فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینا ۔ کاپی رائٹ کی خلاف ورزی اورجرائم یا دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنیوالوں کے خلاف بھی ایکشن ہوگا۔
غیرقانونی مواد میں جعلی یا جھوٹی رپورٹس، آئینی اداروں اور ان کے افسران بشمول عدلیہ یا مسلح افواج کے خلاف الزام تراشی، بلیک میلنگ اور ہتک عزت کا معاملہ بھی شامل ہے۔ پیکا قانون کے سیکشن 37 میں موجودہ غیرقانونی آن لائن مواد کی تعریف میں اسلام مخالف پاکستان کی سلامتی یا دفاع کے خلاف مواد شامل کیا گیا۔
قانون کے مندرجات کے تحت ڈی آر پی اے، آن لائن مواد کو ہٹانے کا اختیار ہوگا، اتھارٹی کو ممنوعہ یا فحش مواد تک رسائی حاصل کرنے کا اختیار ہوگا ۔ اتھارٹی ممنوعہ مواد شیئر کرنے پر ملوث افراد کیخلاف کارروائی بھی کرسکے گی۔ اتھارٹی چیئرپرسن سمیت دیگر 9 ممبران پر مشتمل ہوگی، جس میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری آئی ٹی، چیئرمین پی ٹی اے اور چئیرمین پیمرا بھی ممبر ہوں گے۔