پنجاب حکومت نے گاڑیوں کی کسی اور صوبے میں رجسٹریشن پر پابندی لگا دی۔
اسلام آباد میں گاڑی رجسٹرڈ کرانے کے بڑھتے ہوئے رجحان سے پنجاب حکومت کے خزانے کو اربوں کے نقصان کے باعث ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب نے گاڑیوں کی کسی اور صوبے میں رجسٹریشن پر پابندی لگا دی۔
ایکسائز حکام کے مطابق اسلام آباد میں ٹیکس کی شرح کم ہونے سےشہریوں کی بڑی تعداد وفاقی دارالحکومت میں گاڑیوں کی رجسٹریشن کراتی تھی جس سے پنجاب کے خزانے کو نقصان ہورہا تھا جبکہ پابندی سے ٹوکن ٹیکس میں اضافہ ہوگا۔
ڈائریکٹر جنرل ایکسائز عمر شیر چٹھہ کا کہنا ہے کہ گاڑی جس صوبے کی سڑکیں استعمال کرتی ہیں ٹوکن ٹیکس بھی اسی صوبے میں جمع ہونا چاہیے۔
شہریوں نے حکومتی فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
ماہرین کےمطابق اسلام آباد میں رجسٹرڈ گاڑی نہ صرف ہاتھوں ہاتھ بکتی ہے بلکہ اس کی قیمت بھی 50 ہزار سےلاکھ روپے تک زیادہ ہو جاتی ہے۔
اعدادو شمار کے مطابق صرف 2023 کے دوران 75 ہزار گاڑی اسلام آباد میں رجسڑڈ کی گئی۔
پنجاب کی گاڑیاں پنجاب میں ہی رجسٹرڈ ہونے کے فیصلے سے صوبائی حکومت کو ریونیو میں قابل قدر اضافے کی توقع ہے۔