21 جنوری 1990میں سرینگر کے پل گاؤکدل پر بھارتی فورسز کی جانب سے100 سے زائد افراد کو شہید جبکہ 300 زائد کو زخمی کر دیا گیا۔
بھارتی فوج کی جانب سےسری نگر کےعلاقےمیں گھروں پردھاوا بول کرتقریباً 300 سےزائد بےگناہ کشمیریوں کو گرفتار بھی کیا گیا،قتل عام کا مقصدغاصب بھارتی فوج کا اپنی بربریت پرپردہ ڈالنا اور پرامن کشمیری مسلمانوں کو خوفزدہ کرنا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ کےمطابق ہندوستانی حکومت نے گاؤکدل کے قتل عام سے بچنے کیلئے بھونڈی کوشش کرتے ہوئے ایف آئی آر تک درج نہ کرائی،گاؤکدل کےقتل عام کو35 سال گزرنے کےباوجود ابھی تک کسی ذمہ دار کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظمیوں کی جانب سے دباؤ کے پیش نظر بھارتی حکومت نے نام نہاد انکوائری شروع کی جو کسی بھی نتیجے پر پہنچے بغیر 2014 کو ختم کردی گئی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کےمطابق بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 35 برس میں 1لاکھ سےزائدنہتےکشمیریوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا،گاؤکدل کا واقعہ خواتین کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کرنے کے دوران پیش آیا،گاؤ کدل قتل عام کے متاثرین گزشتہ 35 سال سے انصاف کے منتظر ہیں، 35سال گزرنے کے باوجود اس اندوہناک واقعے کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔