مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مختلف شعبوں میں مافیاز کی اجارہ داری سے صارفین کا استحصال جاری ہے، سیمنٹ سمیت مختلف شعبوں میں تجارتی گٹھ جوڑ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر منافع کمایا گیا۔
دستاویز میں قیمتوں کا تعین وٹس ایپ، ایس ایم ایس اور سوشل میڈیا کے ذریعے کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ مسابقتی کمیشن جرمانوں کی عدم وصولی کے باعث 5 بڑے سیکٹرز کے سامنے بے بس ہو کر رہ گیا۔
دستاویز کے مطابق 2020 میں انکوائری کے وقت سیمنٹ بوری 450 روپے کی تھی، گٹھ جوڑ سے اب قیمت 1450 روپے سے تجاوز کرگئی، حکومتوں کی نااہلی،10 سال تک مسابقتی کمیشن کا ٹریبونل غیر فعال رہا۔
مسابقتی کمیشن نے مختلف شعبوں میں 22 انکوائریاں مکمل کر لیں، 567 پرانے مقدمات زیر التوا،جرمانوں کا حجم 74 ارب روپے ہے۔
دستاویز کے مطابق مسابقتی کمیشن جرمانوں کی عدم وصولی کے باعث 5 بڑے سیکٹرز کے سامنے بے بس ہے۔ شوگر، ٹیلی کام، کھاد سیکٹر کے ذمہ 63.7 ارب جرمانہ 2012 سے زیر التواء ہے، 74 ارب روپے کے مجموعی جرمانوں کا 95 فیصد 5 بڑے شعبوں کے ذمہ ہے، شوگر سیکٹر 43.5 ارب، ٹیلی کام سیکٹر کے ذمہ 11.5 ارب روپے جرمانہ زیر التواء ہے۔