بابری مسجد کی شہادت کو 32 سال مکمل ہوگئے۔
6 دسمبر 1992 کو اتر پردیش کےشہرایودھیا میں انتہا پسند ہندوؤں نے بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا،حملہ کرنے والوں کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی، راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ، وشوا ہندو پریشاد اور بجرنگ دل سے تھا۔
انتہا پسندوں نے کلہاڑیوں، ہتھوڑوں اور دیگر اوزاروں سے بابری مسجد کو نشانہ بنایا،بابری مسجد کی شہادت کے دوران مسلمانوں کی طرف سے شدید احتجاج اور مزاحمت کی گئی۔
فسادات کے نتیجے میں 2 ہزار سے زائد مسلمان شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے،بی جے پی رہنما ایل کے ایڈوانی اور منوہر جوشی نے مجمع کو بابری مسجد شہید کرنے کے لئے اشتعال دلایا۔
2009 میں جسٹس منموہن سنگھ کی تحقیقاتی رپورٹ میں بی جےپی رہنماؤں سمیت 68 لوگوں کو موردالزام ٹھہرایا گیا،بابری مسجدکی شہادت کا منصوبہ بی جے پی،راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور وشوا ہندو پریشاد نے 10 ماہ پہلے بنایا،بابری مسجد کی شہادت کے بعد بی جے پی کی لوک سبھا میں سیٹیں 121 سے بڑھ کر 188 ہوگئی۔
9 نومبر 2019 کو بھارتی سپریم کورٹ نےبابری مسجد کی شہادت میں ملوث تمام ملزمان کو بری کر دیا،ایودھیا میں بابری مسجد کی بے حرمتی بین الاقوامی اصولوں کے منافی اوراقلیتوں کے مذہبی حقوق کی سنگین خلاف ورزی تھی،1992 سے اب تک صرف بھارتی ریاست گجرات میں 500 مساجد اور مزارات گرائے جا چکے ہیں۔