سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ 24 نومبر کو پانی کا بلبلہ بننے جا رہا ہے، کوئی رہائی نہیں ہو رہی، ڈرامہ بند کریں، بانی کا سودا کر کے پی ٹی آئی رہنما ریلیف لے رہے ہیں، 72 گھنٹوں میں پوری کہانی سامنے آجائے گی، اندرون خانہ اب بھی بات چیت چل رہی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے 24 نومبر کو پھر ایک کال دے دی ہے، پارٹی کا پرانا ورکر رہ چکا ہوں، کچھ لوگ جیلوں میں بند رہنے والوں کے نام پر پیسہ بناتے ہیں، کے پی سے 5 سات ہزار لوگ لاکر ریاست پر چڑھائی کرنا چاہتے ہیں،24 نومبر کو جتنے بھی لوگ آجائیں ، اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا،24 نومبر کے احتجاج پر پی ٹی آئی میں دھڑے بندی ہے۔
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ لوگ لانے سے متعلق نوکروں کی طرح ٹریٹ کیا جا رہا ہے، 10 سے 15 ہزار لوگ آ بھی گئے تو ریڈزون میں نہیں آسکیں گے، ان کو ایک جگہ دے دی جائے گی وہاں جا کر کریں جو کرنا ہے، عدالتیں قانون کی پاسداری کرائیں گی، دھرنے کو پکنک کی طرح انجوائے کریں، یہ بانی پی ٹی آئی کی آخری کال ہے، سمجھنے کی ضرورت ہے 24 نومبر کی تاریخ کیوں رکھی گئی، 25 نومبرکو بانی پی ٹی آئی پر فرد جرم عائد ہونی ہے، فیض حمید کی چیزیں بھی بہت تیز چل رہی ہیں۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دوسری جماعتوں سے بھی نیچے گرچکی ہے، پی ٹی آئی میں تھانیداری ، جانبداری ، نوکری اور مزدوری آگئی، مخصوص ٹولہ اقتدار میں ہے اور پیسے کما رہا ہے، یہ ٹولہ بانی پی ٹی آئی کی تکلیف بڑھا رہا ہے، مچھ جیل اور ہاؤس اریسٹ کو نہ بھولیں، پی ٹی آئی وہ کام کر رہی ہے جو دشمن بھی اپنے لیڈر سے نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین کس کا پیغام لے کر جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملنے کیلئے گئے، قوم کے آگے ڈرامہ اور تماشہ کلیئر ہونا چاہیے، پی ٹی آئی سے اسٹیبلشمنٹ کے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، حکومت مذاکرات میں لگی ہوئی ہے ۔
امریکا پر سخت تنقید
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشتگردی چل رہی ہے، امریکی کانگریس کے خط سے اب لگ رہا ہے کہ پاکستان میں مداخلت ہو رہی ہے، کانگریس نے اپنے خط میں کہا انسانی حقوق کی خلاف وزری ہو رہی ہے، فلسطین میں بچوں کے گلے کٹ رہے ہیں ، وہاں خلاف ورزی نظرنہیں آتی، کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آ رہی، آپ خود کو سپر پاور کہتے ہیں لیکن میری نظر میں آپ زیرو پاور ہیں، افغانستان میں آپ اسلحہ بارود چھوڑ کر چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا بتائے بانی پی ٹی آئی کا فائدہ کر رہا ہے یا نقصان، پاکستان میں ہمیشہ قوم نے بیرونی مداخلت کا مقابلہ کیا، امریکا کی فیل پالیسیوں کی وجہ سے خطےمیں استحکام نہیں،غلامی اور مداخلت والی چیزیں قابل قبول نہیں، امریکا خطے کی پالیسیوں کا جائزہ لے، امریکا غور کرے ، الزامات سے تعلقات بہتر ہوں گے یا خراب ہوں گے، اسمبلیوں کو فرنٹ فٹ پر آکر اس مداخلت کو روکنا ہوگا، ہم سے سوال ہوں گے تو بھرپور جواب بھی دیں گے، جنگوں میں اللہ اکبر کے نعروں پر لوگوں نے سینے پر بم باندھ کر ٹینک اڑائے، پاکستانی خود مختار اور خوددار قوم ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے امریکا میں ہونے والی میٹنگ کا بھی پتہ ہے، امید کرتا ہوں مجھے دنیا کے سامنے یہ باتیں نہیں لانا پڑیں گی، یہ بھی پتہ ہے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ حکومت میں تھے تو کیا فرمائشیں تھیں، ہیومن رائٹس کا ڈرامہ نہ کیا جائے، ملک پٹری پر چلنے لگتا ہے تو چیزیں خراب ہونا شروع ہو جاتی ہیں، میں سینیٹر ہوں ، میرا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کانگریس کا ہے، ٹھیک کام ہوگا تو تعریف کروں گا ، غلط ہوگا تو کھڑا ہو جاؤں گا، خط لکھنے اور نیت میں بڑا فرق ہونا چاہیے، امید کرتا ہوں پارلیمنٹرینز بھی پر زور طریقے سے آگے بڑھیں گے۔