ڈان اخبار نے 4 نومبر 2024 کو ایک گمراہ کن خبر شائع کی جس کے مطابق سوات میں مقامی سیاست دانوں کی زیر نگرانی جرگہ نے کبل، سوات میں مقامی افراد نے فوجی چھاؤنی کی توسیع کے لئے زمین دینے سے انکار کیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کنٹومنٹ بورڈ نے سروے آف پاکستان کے تعاون سے کبل میں پہلے سے قائم شدہ قائم کنٹونمنٹ کی زمین کا سروے شروع کیا جوکہ روٹین کا حصہ ہےیہ سروے نقشوں میں زمینی حقائق کو اپڈیٹ رکھنے کے لئے ہر سال تمام چھاونئیوں اور اُس کے گرد و نواح میں کیا جاتا ہے۔
اس سروے کی خبر پر 27 اکتوبر کو سابقہ کونسلر اور پی ٹی آئی کے ایم پی اے نے کچھ مقامی لوگوں کو اِکَٹّھا کر کے جرگہ کیا - اس جرگہ میں یہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ پاک فوج پہلے سے تعمیر کئے گئے کینٹ کے لئے زمین حاصل کر رہی ہے جو کہ عام سولین لوگوں کی ملکیت ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سوات کے علاقے میں فوج کے پاس استعمال کے لئے 995 ایکڑ زمین 1947 سے پہلے خریدی گئی تھی- جبکہ سوات کے مختلف علاقوں میں 2016 میں 673 ایکڑ زمین فوج کے استعمال کے لئے خوازہ خیلا، شانگلہ اور کانجو میں لی گئی -
جرگہ کے انعقاد کے بعد سی ای او کنٹونمنٹ بورڈ نے مقامی عسکری حکام کے ہمراہ ڈی سی سوات کے دفتر کا دورہ کیا اور عوامی نمائندوں کو حقیقت سے آگاہ کیا کہ چھاؤنی کی توسیع نہیں کی جا رہی اسٹنٹ کمشنر نے بھی مقامی مشران سے ملاقات کی اور انہیں تمام حقائق سے آگاہ کیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ ڈان نے صحافتی اقدار کو بالائے طاق رکھ کر بغیر تصدیق کے خبر پبلش کی۔