بھارت اس وقت مودی سرکار کے تیسرے مگر ٖفسطائی دور سے گزر رہا ہےجس کی بدولت خطے میں انتہا پسندی کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔
مذہبی اقلیتوں سمیت نسلی اور سیاسی اقلیتیں بھی مودی سرکارکی انتہا پسند انہ پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ رہی ہیں،بھارت کے مظالم تلے پسے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر کے باسیوں کو کبھی بھی حقیقی آزادی حقِ رائے دہی نصیب نہیں ہوا
بھارت نے مقبوضہ وادی میں 1948 میں طاقت کے زور پر اپنا تسلط قائم کیا اور اس کے بعد ہمیشہ دھوکے اور فراڈ پر مبنی الیکشن کا ڈرامہ رچایا۔
مودی سرکار مرکزی الیکشن کے بعد اب مقبوضہ جموں و کشمیر کے الیکشن میں بھی پاکستان کارڈ استعمال کر کے فتحیاب ہونے کی خواہشمند نظر آتی ہے،بھارت کے وزیرِداخلہ امت شاہ نے حال ہی میں الیکشن کمپین کے دوران پاکستان پر روائتی الزام لگایا۔
حقیقت یہ ہےکہ "دراصل ہمیشہ الیکشن سے قبل بھارتی مرکزی حکومت خاطرخواہ نتائج حاصل کر نے کے لئے مقبوضہ وادی کے حالات خود خراب کرتی ہے تاکہ ہنگامی صورتِ حال میں سکیورٹی اداروں کی ملی بھگت سے الیکشن میں دھاندلی کو یقینی بنائے "۔
آنے والے الیکشن میں بھی مودی سرکار نے دہشتگردی کو آڑ بنا کر مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی متعدد نئی کمپنیاں تعینات کی ہیں،معصوم کشمیریوں کی امنگوں کے مخالف بی جے پی دورانِ کرفیو الیکشن کروانا چاہتی ہے اور من پسند نتائج کی خواہاں ہے۔
آنے والے الیکشن میں مووی سرکارکو اپنی شکست نظر آرہی ہےجس کی وجہ وہ کامیابی کےحصول کے لئے مقبوضہ وادی میں افراتفرٰی کا ماحول بنانا چاہتی ہے تاکہ کشیدہ حالات کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اُٹھایا جا سکے
آخر کب تک مودی سرکار خطے میں میں فسطائیت کو فروغ دیتی رہے گی ؟۔