بھارت میں مسلمانوں کیخلاف انتہاپسندی ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین حد تک بڑھ رہی ہے، مودی کے تیسری بار اقتدار میں آتے ہی مسلمانوں کیخلاف منظم مہم کا آغاز کیا جاچکا ہے۔
حال ہی میں دہلی میں قائم ٹیوشن سینٹر پر مسلمان اساتذہ کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، دہلی کے علاقے شکور پور میں قائم جوائنٹ مینٹور آف ڈسپلن نامی ٹیوشن سینٹر کے اساتذہ پر جھوٹا الزام لگایا گیا کہ وہ بچوں کو زبردستی قرآن اور کلمہ پڑھاتے ہیں۔
ہندوتوا تنظیموں کے غنڈوں نے ٹیوشن سینٹر پر حملہ کیا اور مسلمان اساتذہ کو بری طرح مارا پیٹا، اساتذہ کو شدید زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا گیا جہاں سربراہ ٹیچر، ابرار علی کی بمشکل جان بچائی گئی، اساتذہ کی جانب سے سبھاش پولیس سٹیشن میں شکایت درج کروائی گئی لیکن ہندوتوا افسران نے مسلمان اساتذہ کیخلاف ہی ایف آئی آر درج کرا دی۔
حقیقتاً ٹیوشن سینٹر کے سربراہ کا ایک ہندو طالب علم کے والدین کے ساتھ فیس کے معاملے پر تنازعہ ہوا، تنازعے کے بعد ہندو طالب علم کے والدین نے اساتذہ کو سبق سکھانے کیلئے جھوٹا الزام لگایا اور انتہاپسند غنڈوں سے حملہ کروایا۔ ٹیوشن سینٹر میں زیر تعلیم دیگر طلباء اور انکے والدین نے گواہی دی کہ اساتذہ کیخلاف پروپیگنڈہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔
پولیس نے تمام گواہوں اور شواہد کو مسترد کرکے مسلمان اساتذہ کو ہی اپنے عتاب کا نشانہ بنانا شروع کردیا، بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے لیکن اب یہ انتہاپسندی تعلیمی اداروں کو بھی اپنے گھیرے میں لے چکی ہے۔