وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی لہر ہے اس لئے عزم استحکام آپریشن کی ضرورت پڑی۔
قومی اسمبلی کے سیشن میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ مشاورت ہونی چاہئے تھی کہ کن طبقات کو بجٹ میں ریلیف دیا جاسکتا ہے، شیڈو بجٹ پہلے آنا چاہئے تھا ، اپوزیشن کی بجٹ میں کوئی تیاری نہیں، یہاں صرف تنقید برائے تنقید کی جارہی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے شیڈو بجٹ پیش کرنے کی روایت کئی دہائیاں پرانی ہے، تنقید برائے تنقید کی جاتی ہے لیکن کسی نے شیڈو بجٹ لانے کی زحمت نہیں کی۔
عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ اعتراض کس بات پر ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں کیوں بڑھائیں؟، اعتراض کس بات پر ہے کہ کم از کم اجرت میں اضافہ کیوں کیا؟ ، اعتراض کس بات پر ہے کہ انڈسٹری کی بجلی سستی کیوں کی؟، اپوزیشن بجٹ پر بات نہیں کرتی لیکن نعرہ لگانے میں آگے ہے۔
اقلیتوں سے متعلق قرارداد بارے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا کے فیکٹری منیجر کا واقعہ آج بھی ہمیں یاد ہے جسے قتل کیا گیا، اچھا ہوتا کہ اپوزیشن اقلیتوں سے تحفظ رکھنے والی قرارداد کی حمایت کرتی، میرے حلقے میں 70 ہزار عیسائی ووٹرز ہیں، آپ کو ہمارے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن اراکین پارلیمان میں طالبان کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں، پہلی مرتبہ پارلیمان میں طالبان کے حق میں نعرے لگے، اچھے اور برے طالبان کا خیال کس نے متعارف کروایا؟، بتایا جائے گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی بحث کس نے شروع کی تھی؟، جب کسی فوجی یا سپاہی کو گولی لگے تو اس پر گڈ یا بیڈ طالبان نہیں لکھا ہوتا۔