مہنگی انرجی کے باعث ملکی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں مسلسل کمی کا رجحان ہے، مالی سال کے گذشتہ 10 ماہ میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں2 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز کی کمی ہوئی۔
پاکستان ہوزی مینو فیکچر اینڈ ایکسپورٹر ایسویشی ایشن کی جانب سے جاری ہونےوالے رپورٹ کے مطابق دس ماہ کے دوران ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں 2 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز کی کمی ہوئی۔
شرٹس، جینز،ٹی شرٹس اور سویٹرز کی ایکسپورٹ میں 15 کروڑ جبکہ ریڈی میڈ گارمنٹس کی ایکسپورٹ میں 2 کروڑ ڈالرز کی کمی آئی، فیصل آباد کے صنعتکاروں کو کاروبار چلانا مشکل ہو گیا۔ اعداد وشمار کے مطابق ٹینٹ اور ترپالوں کی ایکسپورٹ میں بھی 2 کروڑ ڈالرز کم رہیں۔ کپڑے کی ایکسپورٹ میں ایک کروڑ ڈالرز سے زائد کی کمی آئی ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ شرح سود بہت زیادہ ہے مہنگی انرجی نے بھی تباہ کرکے رکھ دیا، اس کے علاوہ ہمارے ریفنڈز ، ڈی ایل ٹی ایل نہیں مل رہے۔ تین حکومتیں تبدیل ہوگئیں لیکن ہمیں ریفنڈز نہیں ملے آنے والے دنوں میں ایکسپورٹ مزید کم ہوجائے گی۔
صدر چیمبر آف کامرس ڈاکٹر خرم کا کہنا ہے کہ آگر آپ نے معاہدے غلط کئے ہیں تو کیپسٹی پے منٹ ہمارے کھاتے ہیں نہ ڈالیں آپ سے چوری کنٹرول نہیں ہورہی تو ریکوری نہیں ہورہی تو خمیازہ ہم پر نہ ڈالیں۔