بین الاقوامی مشاورتی ماہرین نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے آئندہ 3 سالوں میں سعودی عرب میں 17 فیصد روزگار متاثر ہو سکتے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی مشاورتی کاروباری کمپنی کی پروفیشنل بزنس منیجر نجلا نجم نے کہا ہے کہ توقع کی جا رہی ہے کہ اے آئی سے نہ صرف لوگوں کے کام کرنے کے طریقے تبدیل ہو جائیں گے بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ لوگوں کی جگہ لے لے۔
ماہرین کے مطابق اس وقت ایسی ملازمتیں جو تخلیقی کام سے متعلق ہیں مصنوعی ذہانت 80 فیصد انہیں متاثر کر سکتی ہے جبکہ 53 فیصد ایگزیکٹوز کی پوسٹوں کو اے آئی سے خطرہ لاحق ہے، آئندہ تین برسوں کے دوران مصنوعی ذہانت سے پیداواری سیکٹر میں 10 سے 30 فیصد تک اضافے کی بھی توقع کی جا رہی ہے۔
مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مشرق وسطٰی میں ملازمین دیگر ممالک کی نسبت پیداواری امور سے وابستہ ہیں تاہم یہ بھی توقع کی جا رہی ہے کہ ادارے اپنے ملازمین کو نئے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے انہیں تربیت فراہم کریں گے۔
مصنوعی ذہانت سے متاثر ہونے والوں میں بڑی تعداد 90 کی دہائی سے21 ویں صدی کے لوگوں کی ہو گی جن کے روزگار کو خطرے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
عالمی کنسلٹنسی فرم کے مشرق و سطیٰ کے امور کے ڈائریکٹر اولیفر نے کہا کہ آئندہ تبدیل ہونے والے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ مملکت میں 3برسوں کے دوران 17 فیصد روزگار مصنوعی ذہانت کی نذر ہو جائیں گے۔