سگریٹ ساز کمپنیز کی جانب سے مبینہ طور پر کاروبار اور تجارت کے لیے قواعد و ضوابط سے کھیلنے کی روش میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ بڑھ رہا ہے۔
غیر قانونی عوامل کے حوالے سے جاری سرگرمیوں کے بارے میں اپنی تحفظات اور کا اظہار کرتے ہوئے کاروباری حلقوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کیونکہ قانون کی پاسداری کرنے والی کمپنیاں ان لوگوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں جو ناجائز ذرائع سے من پسند منافع کماتے ہیں۔
کاروباری عوامل کے حوالے سے غیر قانونی موشگافیوں کو اجاگر کرتے ہوئے راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر ثاقب رفیق نے کہا کہ حکومت ٹیکس وصولی میں پائے جانے والے خلاء اور موشگافیوں کو پورا کرے تاکہ کسی کو قانون کو اپنے مفادات اور حق میں ڈھالنے کی اجازت نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی وصولی میں خامیاں کسی شخص یا کسی فرد کو غیر مناسب فائدہ پہنچانے کے مترادف ہیں، نتیجتاً قانون عوامل اور قواعد و ضوابط پر کار بند تاجروں اور صنعت کاروں کو اضافی ٹیکسوں کی صورت دیگر کرپٹ عوامل کا بھی بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے طرز عمل کاروبار اور تجارت کے فروغ کے اصولوں کے خلاف ہیں، حکومت کو اس معاملے پر غور کرنا چاہیے۔
راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر ثاقب رفیق گزشتہ روز سگریٹ مینوفیکچررز کی جانب سے فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کی مبینہ خلاف ورزی کے بارے میں جاری میڈیا رپورٹس پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی عوامل کی سزا شفاف بزنس انٹرپرائزز کو اٹھانا پڑتا ہے جس سے کاروباری طبقہ شدید نقصان سے دوچار ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ (CRD) نے اپنی ایک حالیہ جاری رپورٹ میں وزیر خزانہ پر زور دیا ہے کہ وہ ملٹی نیشنل سگریٹ ساز کمپنیز کے خلاف کارروائی کریں جو مبینہ طور پر ملک کے ٹیکس قوانین کی صریح خلاف ورزی میں ملوث ہیں۔
یہ ترقی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حکومت ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ٹیکس مشینری میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
سی آر ڈی کی جانب سے خط نے فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ملٹی نیشنل سگریٹ کمپنیز کی جانب سے ایک ہی برانڈ کی فیملی کے نئے ورژن نمایاں طور پر کم قیمتوں پر متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ نئے ٹیکسز کے مسائل سے نمٹا جا سکے۔