انتخابات کے پیش نظر بھارتی میڈیا وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریفوں کے پل باندھنے میں مصروف ہے جبکہ بین الاقوامی میڈیا مودی سرکار کا بھیانک چہرہ بے نقاب کررہا ہے اور بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مودی سرکار کے بے شمار اندرونی تنازعات کیساتھ ساتھ بیرونی روابط بھی شدید کشیدگی کا شکار ہوگئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کے اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بدترین نہج پر پہنچ چکے ہیں، بھارت خطے میں اپنی دھاک بٹھانے کی کوشش کررہا ہے لیکن چھوٹے ممالک بھی بھرپور جواب دے رہے ہیں، بنگلادیش میں بائیکاٹ انڈیا کی مہم زور پکڑ رہی ہے جبکہ چین کے ساتھ لداخ تنازعہ بھی سنگین کشیدگی اختیار کرچکا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے پاکستان کیساتھ تعلقات تو پہلے ہی خراب ہیں لیکن اب مالدیپ، سری لنکا، یہاں تک کہ دوست ملک بنگلادیش کیساتھ بھی دوستی خطرے میں ہے، بنگلادیش میں اینٹی انڈیا مہم دیکھ کر پتا چلتا ہے کہ وہاں کی عوام میں بھارت کو لے کر بہت غصہ موجود ہے۔
مالدیپ میں بھی انڈیا آؤٹ مہم زور پکڑ چکی ہے جبکہ صدر محمد معیز نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ مالدیپ کی سرزمین پر کسی بھی بھارتی فوجی کو رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
بھارت کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے کچاتھیو جزیرہ سری لنکا کو تحفے میں دیا تھا جبکہ مودی سرکار نے اسے بڑی غلطی قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار نے ماضی کی حکومتوں کے برعکس ایک جارحانہ پالیسی اختیار کی ہے، تاہم بین الاقوامی سطح پر اپنی ساکھ کو مظبوط بنانے کیلئے بھارت کے اپنے ہمسایہ ممالک کیساتھ مثبت تعلقات ناگزیر ہیں۔
اس حوالے سے سیاسی تجزیہ کار غزالہ وہاب کا کہنا ہے کہ بھارت کا اپنے پڑوسی ممالک کے مابین رعب اور دبدبہ ختم ہوچکا ہے، خطے میں غیر متعلقہ ہوچکا ہے اور مغربی ممالک بھی انڈیا کی اوقات جان چکے ہیں، ہماری خارجہ پالیسی کی جڑیں زمین میں بہت کمزور ہوچکی ہیں۔
بھارتی عوام کے مطابق مودی سرکار ایونٹ مینجمنٹ اور پی آر مینجمنٹ میں بہت ماہر ہے، بھارت میں کچھ بھی اچھا ہو تو اسکا سہرا مودی کے سر سجا دیا جاتا ہے، مودی سرکار انتخابات کے پیش نظر ہمسایہ ممالک کیساتھ تنازع کو طول دے کر انتہاپسند عوام کے ووٹ حاصل کرنا چاہتا ہے، مودی سرکار ہمسایہ ممالک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔