مودی کے دور حکومت میں آئے روز بھارت میں مذہبی عدم برداشت کے نت نئے واقعات سامنے آنے لگے ہیں ، 18 مارچ کو بھارتی ریاست گجرات کے یونیورسٹی ہاسٹل میں نماز تراویح اداکرنے پر ہندو انتہا پسندوں نے مسلمان طالب علموں پر حملہ کیا اور اب الٹا یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈھٹائی کا ثبوت دیتے ہوئے معصوم طالب علموں کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے انتہا پسندی کا ثبوت دیا۔
تفصیلات کے مطابق نماز تراویح کی ادائیگی کے دوران مسلمان طالب علموں پر مشتعل ہجوم نے چھریوں اور لاٹھیوں سے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں پانچ طالب علم شدید زخمی ہو گئے تھے، متاثرہ طلباء کا کہناہے کہ مشتعل ہجوم نے ہمارے کمروں میں داخل ہو کر حملہ کیا اور ہمارے لیپ ٹاپ موبائل فونز اور موٹر سائیکلوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا، تشدد کا شکار مسلمان طلباء کو انصاف کے حصول کے بجائے یونیورسٹی انتظامیہ نے ہاسٹل خالی کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔اس سے قبل بھی پچھلے ماہ دہلی پولیس نے سڑک کنارے نمازِ جمعہ کی ادائیگی کرتے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔آخر کب تک عالمی برادری مودی کے انتہا پسند اقدامات پر خاموش رہے گی؟