سرمایہ کار پر امید ہے کہ 2024 میں بِٹ کوائن کی قیمت ایک بار پھر آسمان کو چھونے لگے گی اور یہ ڈیجیٹل کرنسی ایک بار پھر اپنی کھوئی ہوئی قدر و منزلت حاصل کرلے گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اہم کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت اس وقت تاریخی بلندی کو چُھو رہی ہے اور ایک بٹ کوائن کی قیمت 69 ہزار امریکی ڈالر سے زائد ہے۔
بٹ کوائن کیا ہے؟
بِٹ کوائن ایک کرپٹو کرنسی ہے جسے آپ ڈیجیٹل کرنسی بھی کہہ سکتے ہیں۔ یہ روایتی طور پر دُنیا بھر میں استعمال ہونے والی کرنسیوں ڈالر، پاونڈ یا روپے وغیرہ سے مختلف اس لیے ہے کیونکہ اسے کوئی مستند مالی ادارہ کنٹرول نہیں کرتا۔
شاید یہی وجہ ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ایسی کرنسی جو کسی ادارے کے کنٹرول میں نہیں انھیں مالی آزادی فراہم کرتی ہے، لیکن دوسری جانب اسی وجہ سے اس کرنسی کی قدر غیریقینی کا شکار رہتی ہے۔
ریکارڈ تنزلی کے بعد فروری 2024 میں بٹ کوائن کی قیمت ایک بار پھر تیزی سے اوُپر جانا شروع ہوئی اور آج کل یہ تاریخی سطح تک پہنچی ہوئی ہے۔ اور جن لوگوں کے پاس یہ کرنسی موجود ہے ان کے لیے یہ ایک بہت اچھی خبر تھی۔
لیکن یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ صرف کچھ عرصے پہلے بِٹ کوائن کی قدر تیزی سے گری تھی اور ایسا حالیہ دور میں متعدد مرتبہ پہلے بھی دیکھنے میں آیا ہے۔
بلاک چین
بلاک چین ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو نہ صرف ہر قسم کی کرپٹو کرنسی کی بنیاد ہے بلکہ این ایف ٹیز بھی اسی کے تحت چلائی جاتی ہیں۔
عام زبان میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایک سپریڈ شیٹ ہے جس پر کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت درج ہوتی ہے۔ یہ خرید و فروخت بلاکس کی شکل میں شیٹ پر موجود ہوتی ہے جو چینز یعنی زنجیروں کی شکل میں ایک دوسرے سے جُڑے ہوتے ہیں۔
کرپٹو کرنسی کی ہر ٹرانزیکشن بلاک چین پر رضاکاروں کے ایک نیٹ ورک کی مدد سے ریکارڈ کی جاتی ہے اور یہی رضاکار کمپیوٹر پروگراموں کے تحت اس کرنسی کی خرید و فروخت کی تصدیق بھی کرتے ہیں۔
بِٹ کوائن نیٹ ورک کے رضاکاروں کا اس میں فائدہ یہ ہے کہ جو بھی اس خرید و فروخت کی پہلے تصدیق کرتا ہے اسے انعام میں بِٹ کوائن دیے جاتے ہیں۔
اس قابل منافع عمل کو ’مائننگ‘ کہا جاتا ہے، مگر یہ عمل متنازع بھی ہے کیونکہ دنیا بھر میں لوگ سب سے پہلے تصدیق کی دوڑ میں رہتے ہیں اور اسی سبب برقی توانائی بھی ضائع ہوتی ہے۔
یہاں پہنچ کر ذکر آتا ہے ’ہالونگ‘ کا۔ دنُیا بھر میں گردش کرنے والے بٹ کوائنز کی مجموعی تعداد ایک کروڑ 90 لاکھ ہے۔
لیکن تقریباً ہر چار سال بعد بٹ کوائنز کی تعداد ’ہالونگ‘ کے ذریعے آدھی کر دی جاتی ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ’ہالونگ‘ کا نیا سلسلہ اپریل 2024 میں منعقد ہو گا۔
ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز
ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز یعنی ای ایف ٹیز ایسے پورٹ فولیوز ہیں جو سرمایہ کاروں کو متعدد اثاثوں پر کرپٹو کرنسی خریدے بغیر بولیاں لگانے کی اجازت دیتے ہیں۔
ان کی خرید و فروخت سٹاک ایکسچینج پر شیئرز کی طرح ہوتی ہے اور ان کی قیمت و قدر کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ پورے پورٹ فولیو کی کارکردگی کیسی ہے۔
یہ پورٹ فولیوز ٹیکنالوجی اور انشورنس کمپنیوں کا امتزاج بھی ہو سکتے ہیں۔
ایکسچینج ٹریڈ فنڈ کے ذریعے براہ راست کرپٹو کرنسی اس کی موجودہ قیمت پر خریدی جا سکتی ہے۔ کچھ ای ایف ٹیز میں بٹ کوائن موجود ہوتے ہیں لیکن امریکہ نے جنوری 2024 میں باضابطہ طور پر اس کی منظوری دی ہے۔
امریکہ کے اس اقدام سے نئے سرمایہ کاروں جیسے کہ بلیک راک جیسے بڑی کمپنیوں کو یہ اجازت مل گئی ہے کہ وہ بِٹ کوائن کی دنیا میں قدم رکھ سکیں یہ سوچے بغیر کہ ان کے ڈیجیٹل والٹ یا کرپٹو ایکسچینجز کی صورتحال کیا ہے۔
کرپٹو ایکسچینج
کرپٹو ایکسچینج ایک ایسا ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہوتا ہے جہاں سرمایہ کار کرپٹوکرنسی کی خرید و فروخت کرتے ہیں۔
روایتی اندازِ کاروبار کی طرح کرپٹو ایکسچینج بھی کسی بروکریج ہاؤس کی طرح کام کرتا ہے جہاں لوگ بینکوں سے اپنی رقوم نکال کر ڈالر یا پاونڈ کو بِٹ کوائن یا ایتھیریم جیسی کرپٹی کرنسیوں میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
سرمایہ کاروں کو ورایتی کرنسیوں کو ڈیجیٹل کرنسیوں میں تبدیل کرنے کے لیے اکثر فیس بھی ادا کرنی پڑتی ہے۔
کرپٹو والٹ
کرپٹو والٹ ایک ایسی جگہ کو کہتے ہیں جہاں سرمایہ کار اپنی کرپٹو کرنسی کو محفوظ رکھتے ہیں۔ اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں، ہاٹ والٹ اور کولڈ والٹ۔
ہاٹ والٹ انٹرنیٹ سے منسلک ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس تک رسائی تیز ہوتی ہے اور اس سے رقوم کی منتقلی بھی آسان ہے۔
جبکہ کولڈ والٹس ایک ڈیوائس کی طرح ہوتا ہے جیسے کہ عام طور پر ایک یو ایس بی ہوتی ہے۔ اس ڈیوائس میں کرپٹو کرنسی کو طویل دورانیے کے لیے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔
ایتھیریم
ایتھیریم کو بِٹ کوائن کے بعد دنیا کی دوسری بڑی کرپٹو کرنسی کہا جاتا ہے جسے ایتھر ٹوکن کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ بھی بلاک چین کے ذریعے چلتی ہے۔
اس کا نظام بھی بِٹ کوائن اور دوسری کرپٹو کرنسیوں جیسا ہے لیکن 2022 میں اسے ایک علیحدہ آپریٹنگ سسٹم پر منتقل کر دیا گیا تھا جسے کم کمپیوٹرز کی ضرورت ہوتی ہے اور اس پر توانائی بھی کم ہوتی ہے۔