41اووسیز پاکستانیوں کے بینک اکاونٹس سے جعل سازی کے ذریعے کروڑ روپے چوری کرنے کے فراڈ میں نجی بینک کا منیجر ہی ملوث نکلا۔ متاثرہ فیملی اور بینک مینجر کے درمیان ذاتی کاروباری تعلقات کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اووسیز پاکستانیوں کے بینک اکاونٹس سے جعل سازی کے ذریعے 41 کروڑ روپے چوری کرنے کے فراڈ کیس میں ایف آئی اے نے ابتدائی فرانزک رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں پیش کر دی ہے۔ اوورسیز پاکستانی فیملی کے جعلی دستخطوں سے 41 کروڑ لوٹنے کے اسکینڈل میں نئے انکشافات سامنے آگئے۔
ایف آئی اے کی ابتدائی فرانزک رپورٹ کے مطابق نجی بینک کا سید صلاح الدین نامی متعلقہ منیجر دیگر ساتھیوں کے ہمراہ فراڈ میں ملوث نکلا۔ اورسیز پاکستانیوں انوشہ بٹ، فہد بٹ اور شہنیل بٹ کے نام سے جعلی چیک بکس اور دستخط تیار کرکے ملزمان 2017 سے مختلف اکاونٹس سے کروڑوں روپے نکلواتے رہے۔ متاثرہ فیملی کوجب پتہ چلا تو 410 ملین روپے کی رقم لٹ چکی تھی۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق جعلی دستخط کرکے پیسے اکاونٹ سے نکوالنے والے متعلقہ بینک مینجر سمیت تین ملزمان کےنام سامنے آئے ہیں۔ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جارہی ہے۔ مزید تحقیقات بھی کی جائیں گی۔
نجی بینک انتظامیہ نے انکشاف کیا کہ اندرونی انکوائری کرکے سابق منیجر کو نوکری سے فارغ کیا جا چکا ہے۔ دو کروڑ روپےسے زائد کی رقم ریکور کرکے متاثرہ اکاونٹ ہولڈرز کو دی جا چکی تاہم متاثرہ خاندان نے 41 کروڑ روپے کی خرد برد کا الزام لگایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم بینک منیجر کی اہلیہ اور متاثرہ فیملی کے درمیان ذاتی کاروباری تعلقات بھی ہیں۔ کمیٹی نے ایف آئی اے کو ایک ہفتے میں مزید تحقیقات کرکے رپورٹ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔