بھارتی حکومت بلا شک و شبہ دیگر ممالک میں غیر قانونی کاروائیوں میں ملوث رہتی ہے، اس حوالے سے ماضی میں بھی مختلف رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں اور کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل سے لیکر امریکا میں قتل کی سازش تک سب کچھ عیاں ہے۔
گلوبل نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی کاروباری گروپ "سریواستو گروپ" کا ہیڈکوارٹر کینیڈا میں ہے، یہ گروپ، نئی دہلی کے ایک خاندان کے زیر انتظام ہے۔ سریواستو گروپ کا دعویٰ ہے کہ انکےدفاتر بیلجیم، سوئٹزرلینڈ اور کینیڈا میں ہیں،یہ گروپ اخباروں اور تیل و گیس کی صنعت کے کاروبار سے وابستہ ہے۔
کینیڈین قومی سلامتی کے حکام کے مطابق سریواستو گروپ اور اس کے سینئر عہدیداران خفیہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں، 2009 میں بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے سریواستو گروپ کے نائب چیئرمین انکت سریواستو کو کینیڈا کے سیاستدانوں پر اثرانداز ہونے کی "ہدایت" دی تھی۔
کینیڈین سیکیورٹی انٹیلی جنس سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی "را" نے انکت سریواستو کو کینیڈا کے سیاستدانوں کو مالی امداد اور پروپیگنڈا مواد فراہم کرکے بھارت کےحق میں ان کی حمایت حاصل کرنے کا کہا۔
سی ایس آئی ایس کی 2015 کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ سریواستو گروپ پر یہ الزام تھا کہ وہ جعلی ویب سائٹس چلا رہا ہے جو نیوز آؤٹ لیٹس کی طرح نظر آتی ہیں، اس ویب سائٹ کا مقصد بھارت کے حق میں مواد شائع کرنا اور پاکستان کے خلاف مواد پھیلانا تھا۔ سی ایس آئی ایس رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے امیگریشن حکام نے تشویش ظاہر کی کہ انھوں نے انکت سریواستو کو کینیڈا آنے سے روکتے ہوئے اسے "کینیڈا کے لیے ایک سنگین خطرہ" قرار دیا۔
کینیڈین حکام نے یہ بھی کہا کہ سریواستو گروپ کی ویب سائٹس جعلی خبریں پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہی تھیں، ان ویب سائٹوں کامقصد کینیڈا کی عوامی رائے اور انتخابی عمل پر اثرانداز ہونا تھا، یہ کیس اس وقت سامنے آیا جب کینیڈا بھارتی حکومت کی طرف سے غیر ملکی مداخلت اور انفارمیشن جنگ کے الزامات کا سامنا کر رہا تھا۔
سی ایس آئی ایس اور کینیڈا کے دیگر حکام کا کہنا ہے کہ سریواستو گروپ نے یورپ میں بھی بھارت کے حق میں مہمات چلائیں، کینیڈا میں سریواستو گروپ کے خلاف الزامات سامنے آنے کے بعد اس کی ویب سائٹ بند ہو گئی اور اس کے دفتر بھی خالی ہو چکے ہیں، انکت سریواستوکو، کینیڈا کے حکام نے کینیڈا میں مستقل رہائش دینے سے انکار کر دیا، سفارتی حلقے انکت سریواستو کی ان سرگرمیوں کو دوسرے ممالک میں کھلی مداخلت قرار دیتے ہیں۔انکت سریواستو کی یہ سرگرمیاں ثابت کرتی ہیں کہ بھارتی باشندے غیر ملکی سرزمین پر غیر قانونی کاموں میں ملوث ہیں۔
سفارتی ذرائع کا کہناہے کہ بھارتی حکومت کی غیر ملکی سرزمین پر غیر قانونی سرگرمیوں کے شواہد واضح کرتے ہیں کہ بھارت دوسرے ممالک میں کھلی مداخلت کرتا ہے۔