سرکاری ملازمین نے پنشن اصلاحات کے خلاف 22 جنوری کو احتجاج کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد ، پشاور اور لاہورمیں احتجاج آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کے پلیٹ فارم سے کیا جائے گا ۔ مطالبات نہ مانےگئےتو دس فروری کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا ہو گا ۔
ایمپلائز گرینڈ الائنس کے چیف کوآرڈینیٹر رحمان علی باجوہ کےمطابق 22 جنوری کو اسلام آباد سیکرٹریٹ میں کیو بلاک سے پارلیمنٹ ہاؤس تک ریلی نکالی جائے گی ۔
لاہور میں ناصر باغ سے صوبائی اسمبلی یا وزیراعلیٰ ہاوس تک احتجاج کا اعلان، پشاور میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا۔ ملازمین احتجاج کے دوران حکومت کو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کریں گے۔
ایمپلائزگرینڈ الائنس کا مؤقف ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر سرکاری ملازمین کا معاشی قتل منظور نہیں۔ پنشن بچاؤ اور حقوق بچاؤ تحریک مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے اخراجات کی مینجمنٹ سے متعلق آئی ایم ایف کی شرط پر عمل کرتے ہوئے پینشن کے شعبے میں اصلاحات کا اجرا کر دیا ہے۔ نئی پینشن سکیم موجودہ مالی سال میں بھرتی ہونے والے وفاقی سویلین ملازمین اور آئندہ مالی سال میں افواج میں بھرتی ہونے والے ملازمین پر لاگو ہو گی۔
یکم جنوری 2025 کو جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ ملازم کی پینشن ’سروس کے آخری 24 ماہ میں قابل پینشن تنخواہ کی اوسط کی بنیاد پر کیلکولیٹ کی جائے گی۔
وزارت خزانہ کے مطابق نئی اصلاحات کے ذریعے ’ڈبل پینشن‘ لینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اب سرکاری ملازمین ایک پینشن حاصل کر سکیں گے۔
اسی طرح وزارت خزانہ کی جانب سے کہا گیا کہ ریٹائرمنٹ کے وقت کی نیٹ پینشن کو بیس لائن پینشن یعنی بنیادی پینشن شمار کیا جائے گا اور پینشن میں کوئی اضافہ ہوتا ہے تو وہ بیس لائن پینشن کی بنیاد پر ہوگا۔ اگر حاضر سروس یا پینشنر کا خاوند یا بیوہ خود بھی تنخواہ دار یا پینشنر ہوں تو وہ ایسی صورت میں پینشن لینے کے حقدار ہوں گے۔
حکومت کی جانب سے پینشن اصلاحات پینشن بل کو کم کرنے کی کوشش ہے جو موجودہ مالی سال میں ایک ہزار ارب سے زائد ہے اور گذشتہ مالی سال کے مقابلے 24 فیصد زائد ہے۔