ضلع کرم میں جاری کشیدگی کے خاتمے کیلئے کوہاٹ میں تین ہفتے سے جاری جرگہ حتمی نتیجے پر پہنچ گیا ہے اورتمام فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں ۔
معاہدے کے متن کے مطابق اسلحہ حکومتی سرپرستی میں جمع کیا جائے گا، مورچے اور بنکرز ختم کیئے جائیں گے ، پورے کرم میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائی ہو گی ۔
حکومت 399 ارکان پر مشتمل خصوصی فورس بھی قائم کرے گی جو کرم کے راستوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنائے گی، کرم امن معاہدے کا باقاعدہ اعلان گورنر ہاؤس پشاور میں ہوگا، فریقین ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں کے پابند ہوں گے۔
جرگہ رکن ملک ثواب کا کہنا تھا کہ جرگہ میں معاہدےپرکئی ممبران نے دستخط کردیے، تین شقوں پر تحفظات دور کر دیئے گئے ہیں ، انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی کہ تینوں مطالبات پورے ہوں گے، گرینڈ جرگہ پشاور میں منعقد ہوگا۔ فریقین کی جانب سے45 ،45 افراد نے دستخط کیے ہیں، فریقین 14نکات پر مشتمل معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں۔
جرگہ رکن کا کہنا ہےکہ راستے کھولنے اور قیام امن کے لیے منصوبہ بندی کی جارہی ہے، معاہدےکی خلاف ورزی کرنے والوں کو حکومت کے حوالےکیا جائےگا، امن و امان کو یقینی بنانےکے لیے قانون نافذ کرنے والوں کے ساتھ مل کر کام کیا جائےگا۔
کرم گرینڈ امن جرگہ، معائدےکے اہم نکات
مری معاہدہ 2008بشمول تمام سابق اجتماعی معاہدے برقرار رہیں گے
حکومت سرکاری روڈ پر ہر قسم کی خلافورزی کرنےوالے افراد کے خلاف سخت ایکشن لے
امن کمیٹیاں بھی حکومتی فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی پابند ہوگی
کسی بھی ناخوشگوار واقعہ پر علاقے کے لوگ اپنی بے گناہی ثابت کرینگے
کسی شرپسند کو پناہ دینے والا بھی مجرم تصور کیا جائےگا
سڑکوں کی حفاظت کیلے اپیکس کمیٹی کے فیصلے کو عملی جامہ پہنایا جائےگا
بےدخل خاندانوں کو آباد کیا جائےگا،کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائےگی
شرپسند عناصر کے خلاف کرم امن کمیٹی قانون کے مطابق سزا تجویز کرے گی
ناخوشگوارواقعے کی صورت میں امن کمیٹیاں فوری متحرک ہوں گی،دوسرا فریق کوئی ردعمل نہیں دےگا
کسی گاؤں کے تنازع میں کوئی اور گاؤں یا مسلک کےافراد حمایت میں کھڑے نہیں ہوں گے
ضلعی پولیس یا ریاستی ادارےامن خراب کرنےوالوں کو فوری گرفتار کریں گے
قبیلے کے مشران شرپسندوں کی گرفتاری میں رکاوٹ نہیں ڈالیں گے
علاقے میں ہرقسم کے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی
پہلے سے تعمیر بنکرز کو ایک مہینے میں ختم کیا جائےگا
جو بھی فریق لشکر کشی کرے گا اسے دہشتگرد سمجھا جائےگا، فوری ایکشن ہوگا
گرینڈجرگے کی اکثریت کا فیصلہ فریقین کےلیے قابل قبول ہوگا
فریقین میں فائربندی دائمی اور امن تیگہ بدستور جاری رہے گا
کرم کے پائیدار امن میں رخنہ ڈالنےوالے ملکی و غیرملکی دہشتگرد کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نبٹا جائےگا
فریقین دفعہ 144 کے نفاذ کے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے
اسلحہ کی آزادانہ نمائش و استعمال پر پابندی ہوگی
اسلحہ خریدنے کے لئے کوئی چندہ جمع نہیں کرسکے گا
فریقین صوبائی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں اسلحہ کے حوالے سے 15 دن میں قومی مشاورت سے مربوط لائحہ عمل دیں گے
فریقین ایک دوسرے کے خلاف اسلحہ استعمال نہیں کریں گے
خلافورزی پر حکومت و امن کمیٹی اس گاؤں کے خلاف قانونی کاروائی کریگی
خلاف ورزی پر ایک کروڑ روپے جرمانہ ادا کیا جائے گا
کوئی بھی انفرادی یا اجتماعی مسائل و لڑائی کو مذہبی رنگ نہیں دیا جائےگا
علاقے میں کالعدم تنظیموں کے کام کرنے اور دفاتر کھولنے پر پابندی ہوگی
آمد و رفت کے تمام راستوں پر کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی
فریقین پناہ میں لیے گئے افراد کی ہرصورت تحفظ کو یقینی بنائیں گے
تمام سرکاری و غیر سرکاری ملازمین کو مشران پشتون دستور کے مطابق مہمان کی حیثیت دیں گے
سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانےوالے افراد کو دونوں فریقین کا دشمن تصور کیا جائےگا
سوشل میڈیا پر شرپسندی کی حمایت کرنےوالے بھی جرم میں برابر کے شریک ہوں گے
تجدید مری معاہدہ بشمول سابقہ معاہدات برائے مستقل قیام امن ضلع کرم دسمبر 2024
ضلع کرم میں فریقین کے مابین کئی باہمی معاہدوں کے باوجود مختلف نوعیت کے فسادات اور واقعات رونما ہوتے آرہے ہیں۔ ان معاہدات پر فریقین کی طرف سے پاسداری نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک کسی تنازعہ پر خاطر خواہ عمل درآمد نہ ہو سکا۔ اس سلسلے میں کئی جرگے بمقام پارا چنار، صدہ اور کوہاٹ منعقد ہوئے۔ گذشتہ کئی دنوں سے کمشنر آفس کو ہاٹ ڈویژن اور ہیڈ کو اٹر نائن ڈویژن میں جاری مشاورت اور صوبائی کابینہ کے احکامات کے بعد گرینڈ جرگہ ، کرم امن جرگہ کے اراکین اور تنازعہ کے دونوں فریق متعلقہ اداروں کے حکام کی موجودگی میں مری معاہدہ بشمول سابقہ معاہدات کی تسلسل میں ذیل امور پر متفق ہوئے۔
1۔ مری معاہدہ 2008 بشمول سابقہ تمام علاقائی و اجتماعی معاہدات کا غذات مال، فیصلہ جات ، مثلہ جات اور قبائلی روایات اپنی جگہ برقرار و بحال رہینگے جن پر ضلع کرم کے تمام مشران متفق ہیں تاہم فاٹا انضمام کے بعد قبائلی اضلاع کے حالات اور معروضی زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم کرم امن کمیٹی کے ممبران فریقین مری معاہدہ بشمول دیگر سابقہ معاہدات کو ضلع کرم کے عوام کی عظیم تر مفادات کی خاطر مزید بہتر اور کار آمد بنانے کے ساتھ ساتھ امن برقرار رکھنے اور اس پر عمل کرنے کے پابند ہونگے۔
- حکومت سرکاری روڈ پر ہر قسم کی خلاف ورزی کرنے والے فرد / افراد کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لیں نیز روڈ پر واقع ویج امن کمیٹیاں بھی سر کار و دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ بھر پور تعاون کرنے کے پابند ہونگے اور روڈ پر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں علاقے کے لوگ کرم رواج اور قانون کے مطابق اپنی بے گناہی ثابت کرینگے۔ علاوہ ازیں اگر کسی شخص یا اشخاص نے کسی شر پسند کو کوئی پناہ دی یا قیام و طعام میں معاونت کی تو ایسے شخص یا اشخاص کو رواج اور قانون کے مطابق مجرم تصور کیا جائگا۔ نیز روڈ کے حفاظت کیلے اپیکس کمیٹی کے فیصلہ جات کو عملی جامہ پہنایا جائیگا۔
3 معاہدہ مری کے مطابق ضلع کرم کے بے دخل شدہ خاندانوں کو اپنے اپنے علاقوں میں آباد کیا جائے گا جبکہ ان کی آباد کاری میں کسی قسم کی رُکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ جس کا طریقہ کار ذیل ہو گا:
بے دخل افراد کے لئے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائیگی ۔ مذکورہ کمیٹی ڈپٹی کمشنر کرم کی سر براہی میں کام کرے گی اور معاونت کیلئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کرم اور دونوں اقوام (اہل تشیع و اہل سنت) سے دو دو مشران ممبر ز ہونگے جو کہ آبادکاری میں حائل رکاوٹوں اور تحفظات / خدشات کو دور کریگی اور کمیٹی ممبران کے مشاورت سے قانون کے مطابق معاملات طے کئے جائیں گے ۔
.4 ضلع کرم میں گیڈو اور پیواڑ علیز کی ، بالش خیل، ڈنڈر بوشہرہ، غوز گڑھی / نستیکوٹ کنج علیزئی، شور کو مینٹنگ منی زئی )، صدہ اور بگن علیز ئی دیگر توجہ طلب زمینی تنازعات کو بروئے منظور شدہ لینڈ کمیشن کے ( TORS کا خیال رکھتے ہوئے ) کاغذات مال، رواج کرم ، فیصلہ جات ، امثلہ جات اور روایات کے مطابق حل کئے جائینگے ۔ لینڈ ریوینیو کمیشن متعین شدہ موضع جات میں فوراً کام شروع کریگا اور کرم امن کمیٹی و ضلعی انتظامیہ حسب ضرورت سیکیورٹی ادارے بھی لینڈ ریوینو کمیشن کو در پیش رُکاوٹوں کو دور کرنے میں مکمل تعاون کرینگے۔ رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی ہوگی۔
جن متنازعہ علاقوں پر سیکشن 144 پہلے سے نافذ شدہ ہیں اُن احکامات پر فریقین کی جانب سے فوری طور پر عملدرآمد کروایا جائے گا۔ نیز پہلے سے فیصلہ شدہ تنازعات پر عمل درامد کو یقینی بنایا جائیگا۔
- ماضی اور حالیہ فسادات میں چھوٹا اسلحہ اور بھاری ہتھیار کے بے دریغ استعمال سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ گاوں اور شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ نیز یہ اسلحہ حالیہ واقعات میں سیکورٹی اور حکومتی اداروں کے خلاف بھی استعمال ہوا ہے۔ لہذا اسلحہ کی آزادانہ نمائش و استعمال پر مکمل پابندی اور اسلحہ خریدنے کے لئے چندہ جمع کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ مزید براں ہم دونوں فریقین صوبائی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں بابت اسلحہ دو ہفتوں (15 دنوں) کے اندر اندر قومی مشاورت سے مربوط
لائحہ عمل دیں گے۔
اس اقرار نامہ کی دستختی کے بعد فریقین ایک دوسرے کے خلاف اسلحہ / ہتھیار کا استعمال نہیں کریں گے۔ بصورتِ خلاف ورزی حکومت ، امن کمیٹی کے تعاون سے اس گاؤں / علاقے کے خلاف قانونی کاروائی کرے گی اور اسی گاوں سے حکومت / سیکورٹی ادارے اور گرینڈ جرگے کے سفارشات سے اسلحہ ضبط کی جائیگی اور معتلقہ گاوں گرینڈ امن جرگہ کو رواج کے مطابق ایک کروڑ روپے جرمانہ ادا کرنے کے پابند ہونگے۔
6 ضلع کرم کے اقوام کے مابین انفرادی اور اجتماعی مسائل و معاملات کے پر امن حل کے لئے ذیل عمل پر کام کیا جائگا۔ کوئی بھی شخص یا اشخاص اپنے مابین لڑائی کو ہر گز مذہبی رنگ نہیں دیگا۔ علاقے میں فرقہ وارانہ نفرت کی بنیاد پر قائم کالعدم تنظیموں کو کام کرنے اور دفاتر کھولنے پر پابندی ہو گی۔ خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کاروائی ہو گی۔ ii. آمد ورفت کے تمام راستوں و سڑکوں پر کوئی رُکاوٹ نہیں ہو گی۔ جن جن علاقوں سے بجلی یا ٹیلی فون لائن / کیبل وغیرہ گزر چکے ہیں یا مزید گزارے جائینگے ان پر کسی بھی علاقے میں کسی قسم کی پابندی نہیں ہو گی اور جہاں کہیں نئے روڈ کی ضرورت پڑی اور اگر کوئی رُکاوٹ پیش آئی تو سرکاری قانون کے مطابق متعلقہ فریقین بھر پور تعاون کریں گے۔
- iii. آئندہ فریقین پناہ میں لیے گئے افراد کی ہر صورت تحفظ کو یقینی بنائنگے اور لاشوں / خواتین کی بے حرمتی نہیں کی جائے گی۔ کرم امن کمیٹی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کرم رواج کے مطابق فیصلہ کرے گی۔ علاوہ ازیں قانونی کاروائی بھی عمل
میں لائی جاگی۔
تمام سرکاری / غیر سرکاری ملازمین بشمول اساتذہ کرام و جوڈیشل عملہ اور تمام ادارو کے جملہ اہلکاران بلا روک ٹوک و خوف و خطر ضلع کرم کے تمام علاقوں میں اپنی ڈیوٹیاں بطریق احسن سر انجام دیں گے ۔ مشران ان سرکاری ملازمین کو پشتون والی دستور کے مطابق اپنے مہمان کی حیثیت سے اُن کی دیکھ بھال اور تحفظ کو یقینی بنائیں گے نیز سر کار اور متعلقہ ادارے بھی ان کے تحفظ کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
- سوشل میڈیا پر ہر دو فریق کے افراد بار بار خلاف ورزی کر کے فریقین کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ میڈ یا پر ایسا کرنے والے تمام شر پسند عناصر کو قانون کے مطابق سزا دی جائیگی اور دونوں مسالک کے دشمن تصور کیے جائیں گے مزید یہ کہ سوشل میڈیا پر لعن طعن کرنے والوں کو اور اس پر منفی ریمارکس / کیمنٹس دینے والے جو تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ان شر پسند عناصر کی تائید اور حمائت کرتے ہیں وہ بھی اس جرم میں برابر کے شریک تصور کئے جائیں گے۔ کرم کے لوگ اِن عناصر کے خلاف کاروائی کرنے میں حکومت / اداروں کا ساتھ دینگے اور کرم امن کمیٹی رواج اور قانون کے مطابق ان کے لئے سزا تجویز کریں گے۔
9 کسی بھی علاقے میں اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا تو متعلقہ علاقے میں امن کمیٹیاں فورا متحرک ہونگی اور دوسرا فریق کسی قسم کا کوئی ری ایکشن نہیں کرے گا۔ ویج امن کمیٹی کے ممبران متعلقہ SHO، علاقہ تحصیلدار اور نمائندہ سیکورٹی فورسز کے ساتھ حالات کو کنٹرول کرنے میں بھر پور تعاون کریں گے۔ کرم امن کمیٹی کے منتخب شدہ ممبران فوری طور پر صدہ اور پاڑا چنار کے ضلعی انتظامیہ کے دفاتر سے رجوع کریں گے اور پولیس و انتظامیہ سے تعاون کریں گے اور مسئلے کو پر امن طریقے سے حل کرنے کو یقینی بنائینگے۔ متعلقہ اسٹنٹ کمشنر ، ڈی ایس پی بھی ماہوار و پیج امن کمیٹیوں سے نشست کرینگے۔
- اگر کسی دو گاؤں کے درمیان تنازعہ پیدا ہوا تو کسی اور گاؤں کے لوگ یا مسلک اپنے مسلک یا قبیلہ کی حمایت میں کھڑے نہیں ہونگے اور نہ ہی کوئی چیغہ کرینگے بلکہ ہمسایہ گاوں کے امن کمیٹیاں فریقین کے درمیان تصفیہ کرنے کی کوشش کرینگے اور اگر تصفیہ و تیج امن کمیٹیاں کے دسترس سے باہر ہوا تو ویج امن کمیٹی برائے تصفیہ کرم امن کمیٹی کو رجوع کرے گی اور حکومتی ادارے بھی تصفیہ میں مددفراہم کرینگے۔
11 ضلعی پولیس / ریاستی ادارے کرم میں امن وامان کی قیام میں رُکاوٹ ڈالنے یا تخریب کاری میں ملوث افراد کی جلد از جلد گرفتاری عمل میں لائے گی اور اس علاقے کے مسلک یا قبیلے کے مشران انفرادی یا اجتماعی طور پر ان کی گرفتاری میں کوئی رُکاوٹ نہیں ڈالیں گے ۔ آئندہ کے لیے قومی املاک کو نقصان پہنچانے والے مجرم تصور کئے جائینگے اور قانون کے مطابق سزا
دی جائے گی۔
- فریقین کے ہر قسم کے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی اور علاقے میں پہلے سے موجود تمام بنکر ز کو ایک مہینے کے اندر ختم کیے جائینگے۔ ذیلی کمیٹی اس کام کی بھی نگرانی کرے گی۔ مورچوں کی مسماری کے بعد جو بھی فریق لشکر کشی کرے گا حکومت ان افراد کو دہشتگرد سمجھتے ہوئے ان کے خلاف فوری طور پر ہر طرح کا ایکشن لے گی اور متاثرہ فریق کو مکمل تحفظ فراہم
کرے گی۔
- اگر کرم امن کمیٹی کے ممبران بشمول سابقہ اور موجودہ ممبران قومی و صوبائی اسمبلی / سینٹ ممبران فریقین کے درمیان کسی مسئلہ کے تصفیہ پر نہیں پہنچ پاتے تو گرینڈ جرگہ کے اکثریتی ممبران اس مسئلہ سے متعلق جو فیصلہ دیں گے۔ فریقیں کو قابل قبول ہو گا۔ خلاف ورزیوں کا تعین کیا جائے گا اور رواج کے ساتھ ساتھ قانونی کاروائی بھی کی جائے گی۔
- فریقین کے درمیان فائر بندی دائمی ہو گی ۔ اور امن تیگہ بدستور جاری رہے گا۔ سابقہ خلاف ورزیوں کا تعین کیا جا گا اور فریقین نئی خلاف ورزی نہیں کرئینگے ۔ خلاف ورزی پر رواج اور قانون کے مطابق کاروائی ہو گی اور کرم امن کمیٹی کے ممبران امن تیگہ نہ توڑنے کے پابند ہونگے ۔ نیز حکومت اور دونوں فریقین کے درمیان بابت جمع داری اسلحہ مربوط لائحہ عمل پر اتفاق کے بعد اس کو موجودہ دستاویز کا ضمیمہ بنایا جائیگا۔ ہم کرم امن کمیٹی ممبر ان پر زور سفارش کرتے ہیں کہ مرتب شدہ تجاویز با تسلسل مری معاہدہ اور دیگر سابقہ معاہدات پر سختی سے عمل کیا جائے۔ کرم میں مستقل اور پائیدار امن کے قیام میں رخنہ ڈالنے ملکی و غیر ملکی دہشت گرد کے ساتھ آہنی ہاتھوں
یاد رہے کہ اس سلسلے میں ایک فریق نے 2 روز کی مہلت بھی مانگی تاہم مشاورتی عمل کے لیے گزشتہ روز 2 دن کی مہلت ختم ہونے کے بعد دوبارہ امن گرینڈ جرگہ شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے ساڑھے نو گھنٹے جاری رہا۔
واضح رہے کہ 21 نومبر کو ضلع کرم میں گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کی گئی جس میں 42 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے لیکن اس کے بعد کئی روز مسلسل فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جس میں مجموعی طور پر 100 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔