وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کا تعین جوڈیشل کمیشن ضرورت کے مطابق کرے گا۔
یاد رہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی جانب سے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے اور سروسز چیفس کی مدت ملازمت 3 سے بڑھا کر 5 سال کرنے کا ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد سوچ بچار کے بعد بڑھا کر 34 تک کی گئی ہے لیکن ججز 16 ہوں ، 20 یا 28 اس حوالے سے تعداد کا تعین جوڈیشل کمیشن ضرورت کے مطابق کرے گا۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ججز کی تعداد میں اضافے کا مطالبہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا تھا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی چاروں رجسٹریز سالہا سال خالی رہتی ہیں، لوگ پنجگور ، خضدار ، جنوبی پنجاب ، ڈی جی خان یا اپر کوہستان سے اسلام آباد آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 26 ویں ترمیم کے بعد ضروری تھا آئینی بینچز کیلئے سینئر ترین جج کمیٹی میں ہو، جو ججزآئینی بینچ میں جائیں گے وہ اپنے کام کے ساتھ دوسرا کام بھی کرسکتے ہیں، کمیٹی میں چیف جسٹس ، سینئر ترین جج اور آئینی بینچز میں سینیئر ترین جج بھی آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن فیصلہ کرے گا کہ آئینی اور رجسٹری بنچز پر کتنے ججز ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا کیسز کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے، ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کر دی گئی ہے، پہلے عمارت کا مسئلہ تھا اب عمارت بن گئی ہے اور ان کی سیٹیں بھی 9 سے 12 کر دی گئی ہیں۔