سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔
پیر کو پریذائیڈنگ افسر سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت ایک گھنٹہ 30 منٹ تاخیر سے سینٹ کا اجلاس شروع ہوا جس میں قانون سازی کے حوالے سے اہم بلز منظور کیے گئے۔
سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل پیش کیا جسے منظور کر لیا گیا جبکہ اپوزیش نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے شور شرابا کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک منظور کی گئی جس کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے بل پیش کیا جسے ایوان بالا نے منظور کرلیا ۔
خواجہ آصف کی جانب سے پاکستان ایئر فورس ترمیمی بل اور نیوی ترمیمی بل بھی پیش کیے گئے جنہیں منظور کرلیا گیا۔
پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں مزید ترمیم، پاکستان نیول ایکٹ 1961 میں مزید ترمیم اور پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 میں ترمیم کا بل بھی منظور ہوا اور قانون سازی کے مطابق سروسز چیف کی مدت ملازمت 3 سے بڑھ کر 5 سال ہوگی۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کے بل کی تحریک پیش کی گئی اور بعدازاں اس حوالے سے بل کو ایوان نے منظور کیا۔
سینیٹر انوشے رحمٰن کی جانب سے سرکاری ملکیتی اداروں سے متعلق گورننس اینڈ آپریشنز ترمیمی بل 2024 پیش کیا گیا جس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ بل آج ہی پیش ہو رہا ہے، اسے متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیں، جس پر پریذائیڈنگ افسر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔
سینیٹر سلیم مانڈی والا نے قومی ادارہ برائے صحت تنظیم نو ترمیمی بل پیش کیا جسے پریذائیڈنگ افسر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔
بعد ازاں، سینیٹر انوشہ رحمن نے متروکہ املاک انتظام ترمیمی بل 2024 بھی پیش کیا اور اسے بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔
اجلاس میں سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کارخانہ جات ترمیمی بل پیش کیا، جس پر وزیر قانون نے جواب دیا کہ متعلقہ وزیر موجود نہیں ہیں اور میں اس حالت میں نہیں کہ اس بل کو اسپورٹ کرسکوں تاہم، ایوان بالا نے ترمیمی بل منظور کر لیا۔
اجلاس میں فوجداری قوانین ترمیمی بل 2023 مؤخر کیا گیا اور اعظم نزیر تارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اس حوالے سے ایک اچھا بل آئے گا جس کے ساتھ اس میں سے چیزیں بھی شامل ہوں گی۔
انہوں نے پریزائیڈنگ آفیسر سے بل مؤخر کرنے استدعا کی جسے منظور کر لیا گیا۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے پیش کیا گیا بل گارجنز اور وارڈز ترمیمی بل 2024 بھی ایوان سے منظور ہوا۔
پریذائیڈنگ افسر نے تارکین وطن کی اسمگلنگ روک تھام ترمیمی بل 2024 مؤخر کر دیا جبکہ سینیٹر کامران مرتضیٰ کی جانب سے پیش کیا گیا پاکستان اینیمل کونسل بل 2023 ایوان سے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے موٹر سائیکل حادثات کی تعداد میں اضافے پر قرارداد پیش کی جسے سینیٹ نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے ملک میں بچوں کی ایک بڑی تعداد کی ولدیت جن کے شناختی کارڈ کے بغیر تصدیق نہیں سے متعلق قردار سینیٹ میں پیش کی گئی، جسے منظور کر لیا گیا۔
بعد ازاں، سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔