سندھ ہائیکورٹ نے سرکاری میڈیکل و ڈینٹل کالجز اور جامعات میں داخلوں کے لیے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 4 ہفتوں میں دوبارہ لینے کا حکم دیدیا۔
ایم ڈی کیٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔ سندھ ہائیکورٹ نےایم ڈی کیٹ سےمتعلق مختصرفیصلہ سنادیا۔ عدالت نےایم ڈی کیٹ کاپرچہ دوبارہ لینےکاحکم دے دیا۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے پچھلی سماعت پر کمیٹی کی تشکیل کا حکم دیا تھا، کمیٹی نے کچھ کام کیا یا گھر پر سوتے رہے؟ کمیٹی کی چیئرپرسن شیریں ناریجو نے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
شیریں ناریجو نے کہا کمیٹی نے امتحان کے نظام کو چیک کیا ہے، درخواست گزاروں کے بیانات اور شواہد کا بھی جائزہ لیا گیا، کچھ طلبا نے رابطہ کیا کہ امتحان دوبارہ نہیں ہونا چاہیے ایسے طلبا کے بیانات بھی لیے ہیں، کمیٹی کی تحقیقات میں امتحان کے نظام میں خامیاں پائی گئی ہیں، مختلف پوائنٹ پر سسٹم کمپرومائز ہوا ہے، امتحانی نظام کے ذمہ داران میں 40، 42 افراد شامل رہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ مکینزم کمپرومائز ہوا ہے، مطلب پرچہ لیک ہوا ہے؟ جس پر شیریں ناریجو نے کہا واٹس ایپ پر جوابات اور مختلف سوالات موجود تھے۔
سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا ایف آئی اے کا کیا کردار ہے، انہوں نے کیا تحقیقات کی ہیں؟ ایف آئی اے نے کسی کو گرفتار کیا یا کسی کے نام کی نشاندہی کی ہے؟ کمیٹی سربراہ نے بتایا کہ جو سوال ہمارے سامنے تھا وہ پیپر لیک ہونے کا ٹائم اہم تھا۔
عدالت نے ایف آئی اے حکام سے پوچھا ایف آئی اے سسٹم کمپرومائزڈ تھا اس کی تحقیقات کی ہیں؟ جس پر ایف آئی اے حکام نے بتایا جو لوگ امتحان کے عمل میں شریک ہوئے ان کے موبائل فارنزک پر ہیں، ایک بندے نے میسج ڈیلیٹ کیے ہوئے تھے وہ ریکور ہوئے فزیکل ثبوت بھی ملا ہے۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کسی کا حق نہ مارا جائے، ایف آئی اے اور حکومت تحقیقات کرتی رہی ہے، کون مجرم ہے کس کو سزا دینی ہے وہ حکومت جانے اور ایف آئی اے جانے۔
بعد ازاں عدالت نے ایم ڈی کیٹ میں مبینہ بےضابطگیوں کے خلاف درخواستوں پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ ایک ماہ میں دوبارہ لینے کا حکم دیا ہے۔