پی ٹی آئی کے وکیل رہنما حامد خان نے انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں نظرثانی درخواست خارج ہونے کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین اور عدلیہ پر حملہ برداشت نہیں۔ تحریک چلانے کیلئے نیشنل ایکشن کمیٹی بنا رہے ہیں، سارے پاکستان میں وکلا کو کال دیں گے۔ جس طرح ہم نے 2002 میں اور 2007 میں کمیٹی بنائی تھی۔
سینیٹر حامد خان نے کہا کہ اس وقت آئین اور قانون کی دھجیاں اڑ رہی ہیں، سارے پاکستان میں کال دیں گے کہ تحریک کیسے چلانی ہے۔ وکیل رہنما نے 25 اکتوبر کو یوم نجات منانے کا بھی اعلان کردیا۔
واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف انٹراپارٹی انتخابات فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست خارج کردی۔ تحریکِ انصاف انٹرا پارٹی انتخابات کے فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
تحریکِ انصاف کے وکیل حامد خان نے نظرِ ثانی درخواست کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی۔ وکیل حامد خان نے کہا کہ کیس لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے کمیٹی کو بھیجا جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ نظرثانی کا معاملہ ہے ہم نے قانون کودیکھنا ہے، نظرثانی درخواست میں عدالتی فیصلوں کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھانے ہوتے ہیں، آپ نے اس پوائنٹ کو پہلے کیوں نہیں اٹھایا۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے استفسار کیا کہ آپ کیس چلانا چاہتے ہیں یانہیں؟ وکیل حامدخان نے کہا کہ میں ایسےشخص کے سامنے دلائل نہیں دے سکتا جو ہمارے خلاف بہت متعصب ہو۔ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ میں آپ کو مجبور نہیں کرسکتا۔
بعد ازاں عدالت نے پی ٹی آئی کی انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالےسےنظرثانی درخواست خارج کردی، حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی وکلا نے کیس کے میرٹس پر دلائل نہیں دیئے۔