بھارت میں کسانوں کا "دہلی چلو مارچ" مسلسل ساتویں روز جاری ہے، مرکزی وزراء اور کسان رہنماؤں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ چندی گڑھ میں ختم ہوگیا۔
مارچ کو روکنے کے لیے مودی سرکار اور ہریانہ پولیس کا سکھ کسانوں پر تشدد جاری ہے، دہلی چلو مارچ کے مظاہرین پولیس کے بے ہیمانہ تشدد کے باوجود اپنے حق پر ڈٹے ہیں۔ کسانوں کے مطالبات سے مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہریانہ پولیس نے کسانوں کو دہلی کی طرف مارچ سے روکنے کے لیے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے اور ربڑ کی گولیاں چلائیں، مظاہرین کے خلاف تصادم میں مزید 3 کسان بینائی سے محروم ہوگئے۔
کسانوں کی جانب سے مطالبات کی منظوری تک مارچ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے، سم یوکتا کسان مورچہ نے 21 فروری کو بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ کے خلاف احتجاج کا مطالبہ کر دیا۔
سم یوکتا کسان مورچہ نے ہندوستان بھر کے کسانوں کو بی جے پی اور این ڈی اے کے ممبران پارلیمنٹ کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کی کال دیدی ہے، پنجاب میں سم یوکتا کسان نے 3 دن تک بی جے پی وزراء اور ضلعی صدور کے گھروں کے سامنے دن رات بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔