پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے دو ٹوک انتباہ دیا ہے کہ یورپ "جنگ سے پہلے کے دور" میں داخل ہو چکا ہے اور اگر یوکرین کو روس نے شکست دے دی تو یورپ میں کوئی بھی خود کو محفوظ محسوس نہیں کر سکے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق پولش وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک یورپی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں کسی کو ڈرانا نہیں چاہتا لیکن جنگ اب ماضی کا تصور نہیں ہے، یہ حقیقی ہے اور یہ دو سال پہلے شروع ہوا تھا۔
خیال رہے کہ روس نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین پر اپنی بمباری تیز کر دی ہے۔
یورپی کونسل کے سابق صدر مسٹر ٹسک نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بغیر کسی ثبوت کے ماسکو کے کروکس سٹی ہال پر دہشتگردی حملے کا الزام پہلے ہی یوکرین پر عائد کیا تھا اور ظاہر ہے کہ یوکرین میں شہری اہداف پر بڑھتے ہوئے پرتشدد حملوں کو جواز فراہم کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ روس نے اس ہفتے کے اوائل میں پہلی بار دن کی روشنی میں کیف پر ہائپرسونک میزائلوں سے حملہ کیا تھا۔
ٹسک نے گزشتہ سال کے آخر میں پولینڈ کے وزیر اعظم کے عہدے پر واپس آنے کے بعد اپنا پہلا غیر ملکی انٹرویو استعمال کیا تاکہ یورپ کے لیڈروں سے براہ راست اپیل کی جا سکے کہ وہ اپنے دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے مزید کچھ کریں۔
اس سے قطع نظر کہ جو بائیڈن یا ڈونلڈ ٹرمپ نے نومبر کے امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی، انہوں نے استدلال کیا کہ اگر یورپ عسکری طور پر زیادہ خود کفیل ہو گیا تو امریکا کے لیے زیادہ پرکشش شراکت دار بن جائے گا۔
جب سے روس نے یوکرین میں اپنی مکمل جنگ شروع کی ہے مغرب کے ساتھ تعلقات سرد جنگ کے بدترین دنوں کے بعد اپنی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں حالانکہ صدر پیوٹن نے اس ہفتے کہا تھا کہ ماسکو کا نیٹو ممالک کے خلاف کوئی جارحانہ ارادہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ خیال کہ پولینڈ بالٹک ریاستوں اور جمہوریہ چیک پر حملہ کرے گا "مکمل بکواس" ہے۔
یوکرین کے لیے فوری فوجی امداد کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ جنگ کے اگلے دو سال ہر چیز کا فیصلہ کریں گے، ہم دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد سے انتہائی نازک لمحے میں رہ رہے ہیں۔