وفاقی حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کیلئے برف پگھلنے لگی ہے اور دونوں کے درمیان ملاقاتوں کا آغاز ہو گیا ہے ۔
پی ٹی آئی قیادت نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے رابطے شروع کر دیئے ہیں اور اس ضمن میں گزشتہ روز بیرسٹر گوہر ، عمر ایوب اور عامر ڈوگر نے سپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی جبکہ آج سابق سپیکر اسد قیصر کی بھی ملاقات ہوئی ہے ۔ مذاکرات کیلئے عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی ٹیم کو مکمل اختیار دے رکھا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق فریقین کا رابطے جاری رکھنے پراتفاق ہوا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی کو براہ راست مذاکراتی عمل سے دور رہنے اور خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے معاملات آگے بڑھانے کا مشورہ دے دیا۔
حکومت کا موقف ہے کہ ایاز صادق خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے معاملات آگے بڑھائیں گے اور اس سلسلے میں دوسری جانب ذرائع کا کہناہے کہ سپیکر کی کل سبراہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی خورشید شاہ سے ملاقات بھی متوقع ہے ۔
حکومت نے واضح پیغام دیاہے کہ پی ٹی آئی کی پیشگی شرائط پر کوئی بات نہیں ہو گی ، حکومت پارلیمان اور سیاسی استحکام کیلئے مذاکراتی عمل آگے بڑھانے کی حامی ہے ۔عام انتخابات ، 26 ویں آئینی ترمیم اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی پر لچک نہ دکھانے کا عندیہ دیا گیاہے ۔
پی ٹی آئی ذرائع کا بھی کہنا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے مذاکرات خوش آئند ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مقصد ہی پارلیمان کی بالادستی کو برقرار رکھنا ہے۔
پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس طلب
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیاہے جو کہ ممکنہ طور پر آج رات دس بجے ہونے کا امکان ہے ۔اجلاس میں پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی حکومت سے ہونے والے رابطوں کا جائزہ لے گی ، کمیٹی سیاسی سطح کے مذاکرات کے حوالے سے مختلف آپشنز کا جائزہ لے گی ۔
خصوصی پارلیمانی کمیٹی کےذریعےمذاکرات کاجائزہ بھی لیاجائےگا ، بانی پی ٹی آئی نےمذاکرات کیلئے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دےرکھی ہے ۔ کمیٹی میں عمرایوب،اسدقیصر،علی امین گنڈاپور،سلمان اکرم راجہ اورحامدرضاشامل ہیں۔ مذاکراتی کمیٹی کو بانی پی ٹی آئی کی جانب سےمذاکرات کامکمل اختیار حاصل ہے۔