کرم ایجنسی میں فائرنگ کے واقعات میں اب تک 18 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور اسی معاملے پر وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈا پور کی زیر اہم ویڈیو لنک اجلاس ہوا جس دوران ضلع کرم کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔
کرم کا دورہ کرنے والے حکومتی وفد نے وزیراعلیٰ کو ابتدائی رپورٹ پیش کی جس میں پارا چنار میں عمائدین سے ملاقات اور تنازع کے حل کی تجاویز پیش کیں ، حکومت وفد نے وزیراعلیٰ کو مطالبات اور تجاویز سے آگاہ کیا ۔ حکومت وفد کل دیگر قبائلی عمائدین سے بھی ملاقات کرے گا اور تجاویز لے گا ۔
وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرم تنازع کےپرامن اور پائیدار حل کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، کرم کی صورتحال کی خود نگرانی کر رہا ہوں، گزشتہ روزکاواقعہ انتہائی افسوسناک اورقابل مذمت ہے، سوگوارخاندانوں کےغم میں برابرکےشریک ہیں، کوشش ہےکہ اس طرح کے اندوہناک واقعات دوبارہ رونمانہ ہوں۔
انہو ں نے کہا کہ صوبائی حکومت علاقہ عمائدین کی مشاورت اور تجاوز کی روشنی میں آگے کا لائحہ عمل طے کرے گی، فریقین کے جو بھی جائز مطالبات ہونگے وہ ضرور پورے کئے جائیں گے، حکومتی وفد فریقین اور علاقہ عمائدین کے ساتھ بیٹھ کر حتمی تجاویز پیش کرے، تنازع کے حل کی طرف جانے کے لئے علاقے میں سیز فائر ناگزیر ہے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ فریقین سے اپیل ہے کہ سیز فائر کریں تاکہ تنازعے کے حل کی طرف پیشرفت ہوسکے، علاقہ عمائدین اور مشران اس سلسلے میں حکومتی وفد اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کریں، علاقے میں امن کا قیام اس وقت صوبائی حکومت کی سب سے پہلی ترجیح ہے، اس مقصد کے لئے تمام دستیاب آپشنز بروئے کار لائے جائیں گے، مذاکرات تمام مسائل کے حل کا بہترین ذریعہ ہے، ہم پشتون روایات کے مطابق جرگے کے ذریعے مسلے کا پر امن حل نکالیں گے۔
یاد رہے کہ پارا چنار میں فائرنگ کے واقعہ میں 45 افراد شہید ہوئے تھے جبکہ گزشتہ شب ضلع کرم میں فائرنگ کے واقعات میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 18 ہو گئی ہے جس کے باعث دونوں واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 73 پر پہنچ گئی ہے جبکہ سو کے قریب افراد زخمی ہیں۔