خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں کشیدگی برقرار ہے جبکہ فائرنگ کے واقعات میں مزید 30 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں اور مجموعی طور پر 3 روز میں اموات کی تعداد 75 ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ جمعرات کو ضلع کرم میں لوئر کے علاقے اوچت میں کانوائے میں شامل مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 45 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
پولیس حکام کے مطابق پارا چنار سے پشاور جانے والی کانوائے میں شامل مسافر گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا اور عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ گاڑیوں پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی۔
افسوسناک واقعے کے بعد علاقے میں امن و امان کی فضا خراب ہو گئی اور کشیدگی تاحال برقرار ہے۔
پولیس اور ہسپتال ذرائع کے مطابق ضلع کرم میں جمعہ کی رات سے فائرنگ کے تازہ واقعات مختلف علاقوں بگن ، علیزئی بالشخیل ، خار کلے ، مقبل اور کنج علیزئی میں ہوئے جن کے نتیجے میں اب تک فریقین کے 30 افراد جاں بحق 50 زخمی ہو گئے ہیں۔
3 روز کے دوران مسافر گاڑیوں پر فائرنگ اور دوسرے علاقوں میں فائرنگ کے تازہ واقعات کے نتیجے میں مجموعی طور پر 75 افراد جاں بحق اور 80 زخمی ہوئے ہیں جبکہ گھروں اور دکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ہفتہ کو خراب حالات کے باعث ضلع کرم کے تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔
وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس
دوسری جانب ہفتہ کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت اہم ویڈیو لنک اجلاس ہوا جس کے دوران ضلع کرم کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔
کرم کا دورہ کرنے والے حکومتی وفد نے وزیراعلیٰ کو ابتدائی رپورٹ پیش کی جس میں پارا چنار میں عمائدین سے ملاقات اور تنازع کے حل کی تجاویز پیش کیں گئیں جبکہ حکومتی وفد نے وزیراعلیٰ کو مطالبات اور تجاویز سے بھی آگاہ کیا ۔
علی امین کی گفتگو
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تنازع کے پرامن اور پائیدار حل کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، کرم کی صورتحال کی خود نگرانی کر رہا ہوں، گزشتہ روزکا واقعہ انتہائی افسوسناک اورقابل مذمت ہے، سوگوار خاندانوں کے غم میں برابرکے شریک ہیں اور کوشش ہے کہ اس طرح کے اندوہناک واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔