تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج کے پیش نظر وفاقی اور پنجاب حکومت نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔
شہر اقتدار کے 24 مقامات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا جن میں سے اب تک 10 مقامات کو بند کیا جاچکا ہے۔ داخلی راستوں سمیت اہم شاہراہوں کی بندش کیلئے 2200 کنٹینرز پہنچا دیئےگئے۔
ڈی چوک سمیت ریڈ زون کا علاقہ مکمل سیل کیا جائے گا،ایکسٹینڈڈ ریڈ زون یعنی زیرو پوائنٹ، ایف ایٹ اور ففتھ ایونیو سے بھی راستہ بند کیا جائے گا۔
پنجاب رینجرز اور ایف سی کے علاوہ سندھ اور آزاد کشمیر سے پولیس کی 30 ہزار اضافی نفری وفاقی دارالحکومت پہنچ گئی۔ جڑواں شہروں کے تمام بس اڈے اور ہاسٹلز بند کردیے گئے۔ اسلام آباد میں میٹرو بس سروس بھی معطل کردی گئی۔
اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے شہر میں جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر کے جلسے جلوسوں، دھرنوں، ریلیوں سمیت ہر قسم کے احتجاج پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر جمعے کی رات 8 بجے سے اسلام آباد کے تمام بس اڈوں اور موٹرویز کو تاحکم ثانی بند کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان سے وکلا اور رہنماؤں کے رابطوں اور پیغامات کے بعد 24 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
چوبیس نومبر کو ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے۔ پلان کے مطابق اسلام آباد پہنچنے کے لیے دو سے تین روز لگیں گے۔ تمام ورکرز اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے جنہیں 26 نومبر اسلام آباد داخل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔