حکومت پاکستان نے ”زیرو ٹالرنس پالیسی“ پر عمل کرتے ہوئے اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی بجلی اور گیس چوری کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔
ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری کے باعث یہ اقدامات، یکم ستمبر 2023ء سے نافذ العمل ہیں جن کے نتیجے میں بہت سی گرفتاریاں اور اربوں روپے کی وصولیاں کی گئیں
انسداد سمگلنگ کے خلاف کارروائیوں کے دوران مجموعی طور پر 13,089 میٹرک ٹن کھاد کی سمگلنگ نا کام بنائی گی اور اس کی غیر قانونی نقل و حرکت پر قابو پایا گیا، اسی طرح حکام نے ضروری اشیائے خوردونوش کی سمگلنگ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے سمگلروں سے 35,124 میٹرک ٹن چینی اور 3,552 میٹرک ٹن گندم اور آٹا ضبط کیا۔ کپڑے کے 154,022 تھان ضبط کیے گئے، جس سے ٹیکسٹائل کی بلیک مارکیٹ پر قابو پانے میں مدد ملی۔
اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 17 ملین لیٹر ایرانی تیل بھی ضبط کیا گیا، جس کے باعث ایندھن کی مارکیٹ کو استحکام ملا، ستمبر2023ء سے اب تک حکام نے ذخیرہ اندوزوں سے 79,306 میٹرک ٹن کھاد ضبط کی اور کسانوں کے لیے اس کی دستیابی کو یقینی بنایا۔
ذخیرہ اندوزی کے سبب مارکیٹ کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کرنے والوں سے 2,642 میٹرک ٹن گندم، 57,135 میٹرک ٹن گھی اور11,918 میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بجلی چوری میں ملوث افراد کے خلاف 206,508 ایف آئی آرز درج کیں اور 85,330 سے زیادہ بجلی چوروں کو گرفتار کر کے 118 بلین روپے کی وصولی کی، گیس چوری کے خلاف کارروائیوں میں 3 ہزار سے زیادہ گھریلو گیس کے غیر قانونی کنکشن ختم کر دیے۔
ایس آئی ایف سی کے ساتھ مل کر حکومت کے یہ اقدامات قانون کی حکمرانی کے نفاذ اور پاکستان کی معیشت کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کرتے ہیں
اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، بجلی اور گیس چوری کے خلاف کارروائیوں اور ”زیرو ٹالرنس پالیسی“ کا مقصد غیر قانونی نیٹ ورکس کو ختم کرنا، مارکیٹوں کو مستحکم کرنا اور ضروری اشیاء کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔